پیر, اکتوبر ۱۴, ۲۰۲۴
12.2 C
Srinagar

بہتر خراج۔۔۔۔۔

ملک کے ساتھ ساتھ دنیا کے مختلف حصوں میں ہندوستانی تحریک آزادی کے بانی لیڈر موہن داس کرم چند گاندھی المعروف بابائے قوم کا جنم دن نہایت ہی عزت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ گاندھی جی نے ملک کو انگریزیوںکی غلامی سے نجات دلانے میں نمایاں کردار ادا کیا تھا بلکہ انہوں نے بھارت کے غریب عوام کو اپنے بل پر جینے کا ہُنر بھی سکھایا۔

انہوں نے چرخہ چلا کر ملک کے عوام کو جوہنر سکھایا ،اُس دور میں ملک کے لاکھوں لوگوں کا روزگار اسی کام پر حاصل ہوتا تھا۔لوگ نہ صرف اپنے لئے کپڑے تیار کرتے تھے بلکہ عورتیں گھروں کے دیگر افراد کی کفالت بھی اسی چرخے پر پوری کرتی تھیں۔اب چونکہ زمانہ تبدیل ہوگیا اور دستکاری کی جگہ مشینوں نے لے لی مگر جو برکت شہر و دیہات میں چرخے چلانے والوں کو ہوتی تھی وہ آج کہیں نظر نہیں آتی ہے۔

چرخہ ہر گھر کی زینت تصور کیاجاتا تھا اور اکثر گھروں کی عورتیں اس کا استعمال کرتی تھیں۔جہاں تک گاندھی جی کا تعلق ہے، انہوں نے ملک کے عوام کو اپنے بل پر زندگی جینے کی تحریک دی ہے۔انہوں نے غیر مماملک میں تیار ہونے والے کپڑے کو یہ سوچ کر پہنے سے انکار کیاتھا تاکہ ملک کے عوام اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر تمام ضروریات زندگی کی چیزوں کو خود تیار کر کے کسی کے رہم و کرم نہ رہےں۔غالباًاسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ملک کے موجودہ وزیر اعظم نرریندرا مودی نے بھی ’میڈ ان انڈیا اور میک ان انڈیا‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے ملک کے عوام کو خود کفیل بننے پر زور دیا تاکہ ہم کسی کے محتاج نہ رہں۔جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے یہاں بھی تیز تر ترقی کے آثار نمایاں نظر آ رہے ہیں لیکن اہل وادی اب محنت و مشقت کرنے پر راضی نہیں ہیں ۔وہ اب نہ کھیتی باڑی خود کرتے ہیں اور نہ ہی اب اُن کے پاس دستکاری صنعت رہی ،جس کی بنا پر وادی پوری دنیا میں مشہور تھی۔کشمیر ی شال ،کشمیری قالین ،پیپرمعاشی ،نمدہ سازی اور دیگر کام کرکے لوگ ہر حال میں آزاد اوربا اختیار تھے۔

عورتیں نہ صرف خوشحال تھیںبلکہ وہ مرودں کو گھر گر ہستی چلانے میں معاون و مددگار تھیں۔اس دستکاری صنعت کو خراب کرنے میں چند سرمایہ داروں کا ہاتھ ہے جنہوں نے درمیان میں رہ کر ان دستکاروں کو وہ معاوضہ نہیں دیا جو اُن کا حق بنتا تھا۔یہ بھی ایک سب سی بڑی وجہ ہے کہ کشمیر کی دستکاری صنعت ختم ہونے لگی۔اب چونکہ مرکزی سرکار اور ایل جی انتظامیہ اس حوالے سے متفکر ہے کہ کس طرح اس دست کاری صنعت کو پھر ایک بار مستحکم بنایا جائے ۔اگر واقعی حکمران اس حوالے سے مخلص ہیں ،پھر انتظامیہ کو درمیانہ داری ختم کر کے براہ راست دستکاروں کو خام مال فروخت تک رسائی کی سہولیت دینی چاہیے اور بغیر کسی درمیانہ داری کے اُن سے تیار مصنوعات کو بازاروں تک رسائی یا پھر سرکاری سطح پر خریدنے چا ہیے تاکہ ان دستکاروں کی اچھی خاصی کمائی ہو سکے اوروہ معاشی طور پرخود کفیل ہوں ۔ گاندھی جینتی کے موقعے پر یہ گاندھی جی کو سب سے بہتر خراج ہوگا ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img