عملی جامعہ پہنانے کی ضرورت

عملی جامعہ پہنانے کی ضرورت

جموں کشمیر کے لیفٹیننٹگورنر منوج سنہا نے گزشتہ روز ایک تقریب کے دوران دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ کمزوریوں کو خوبیوں میں تبدیل کرنا ہمارا مقصد ہے، اس حوالے سے ایل جی انتظامیہ پُر عزم ہے۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ جموں و کشمیر کے بنیادی ڈھانچے اور انتظامی امور میں بہت ساری خامیاں اور کمزوریاں تھیں ۔گزشتہ تین دہایﺅں کے پُرتشدد حالات میں نہ صرف جموں و کشمیر میں بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا تھا ۔ سیاستدانوں نے انتظامی سطح پر بے شمار خامیاں رکھیں تھیں ۔جن کو کسی حد تک ایل جی انتظامیہ نے درست کیا ہے۔پورے ملک میں ڈیجیٹل نظام قائم ہونے کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی ڈیجیٹل نظام قائم ہو۔ اس طرح نہ صرف رشوت ستانی پر قابو پایا گیا بلکہ عوام کو کسی حد تک راحت و سکون میسر ہو نے لگا۔جموں کشمیر کے محکمہ مال نے بھی پورا نظام جدید تقاضوں کے عین مطابق اپ گریڈکیا اور زمین کی جمعبندی نئےسرے سے کیگئی۔انتظامیہ نے کئی اضلاع میں زمین مالکان کو باضابطہ پاس بُک اجراءکئے ،لیکن بہت سارے لوگ ابھی بھی پاس بُک حاصل نہیں کر پائے ،اس کی کیا وجوہات ہیں ؟محکمہ کے افسران اور اہلکار ہی واقف ہوں گے۔یہاں یہ بات کہنا بھی بے حد ضروری ہے کہ پٹواریوں کی مہربانیوں سے بہت ساری خامیاں اس ڈیجٹیل نظام میں رکھی گئی ہیں، انہوں نے احمد کی ٹوپی محمود کے سر پر رکھنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے ،اس طرح مالکان زمین کو ان خامیوں کو درست کرانے کے لئے پاپڑ بھیلنے پڑتے ہیں۔مالکان زمین کا الزام ہے کہ محکمہ مال کے ملازمین خاصکر پٹواری اور دیگر ذمہ داران رشوت نہ ملنے کی بنا پر عام لوگوں کا وقت ضائع کرتے ہیں جبکہ حقیقی معنوں میں عام لوگوں کااس میں کوئی دوش نہیںہے ۔اب اگر چہ ایل جی موصوف نے خامیوں کو خوبیوں میں تبدیل کرنے کی بات کی ہے جو کہ ایک اچھی بات عوامی حلقوں میں تصور کی جاتی ہے۔

پھر بغیر کسی طوالت کے محکمہ مال کے ذمہ داروں کو حکم دینا چاہئے کہ وہ فووی جمعبندی اور دیگر ریکارڈ میں درستگی کا عمل شروع کریں اور اس سلسلے میں شہرو دیہات میںکیمپس کا انعقاد کیا جائے ،جن کے دوران متعلقہ حلقے کا پٹواری ،نائب تحصیلداراور تحصیلدار صاحبان خود شامل رہیں اور موقعہ پر ریکارڈکی درستگی عمل میں لائی جائے ،اس طرح نہ ہی لوگوں کا قیمتی وقت ضائع ہو جائے گا اور نہ ہی درپردہ کسی کو رشوت کمانے کا موقعہ ملے گا۔اس عمل سے نظام اور ریکارڑ بھی درست ہو جائے گا اور ایل جی موصوف کے بیان کو بھی عملی جامعہ پہنا یا جاسکتا ہے جیسا کہ مرکزی حکومت کی چاہت ہے کہ ملک کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی انتظامی نظام ہمیشہ ہمیشہ کے لئے درست ہو سکے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.