امر ناتھ یاترا بھائی چارے کی علامت

امر ناتھ یاترا بھائی چارے کی علامت

یکم جولائی کو شروع ہوئی امرناتھ یاترا اب اختتام کو پہنچ رہی ہے ۔گزشتہ روز سرینگر کی تواریخی اکھاڑا بلڈنگ سے پووتر چھڑی مبارک نکالی گئی اور اس حوالے سے شنکر اچاریہ مندر میں پوجن ہوئی جس میں جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی شرکت کی۔چھڑی مبارک چند دنوں کے اندر پوترگھپا میں پہنچ جائے گی اور وہاں مہنت دپندر گیری کی سربراہی میں پوجا کی جائے گی اور اس طرح یہ یاترا اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی۔امسال اس یاترا میں ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لگ بھگ ساڑھے چار لاکھ یاتریوں نے شرکت کر کے شیولنگم کا درشن کیا۔ایل جی منوج سنہا نے حصوصی پوجن کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ نہایت ہی خوشی اور مسرت کی بات ہے کہ یہ یاترا خوش اسلوبی سے اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے جس کے لئے جموں وکشمیر کی انتظامیہ اور عام لوگ مبارک بادی کے مستحق ہیں۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس یاترا کے دوران سب سے زیادہ رول کشمیر ی مسلمانوں کا رہتا ہے، جو گھوڑوں اور اپنے کندھوں پر بزرگ اور کمزور یاتریوں کو گھپا تک لے جا کر انہیں درشن کرواتے ہیں۔یہ سلسلہ آج کا نہیں ہے بلکہ دہائیوں سے اسی طرح اس یاترا میں وادی کے مسلمان اپنا رول نبھاتے آئے ہیں۔یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس اہم اور پوتر جگہ کی کھوج بھی ملک خاندان سے وابستہ ایک مسلمان نے کی ہے۔برسوں تک اس اہم مذہبی جگہ کی نگرانی اور دیکھ بال بھی ملک خاندان کے لوگ ہی کرتے تھے۔غرض یہاں سے ہندو مسلم بھائی چارے کی مشعل جلی ہے۔

یہ اُن لوگوں کے لئے چشم کشاں ہے جو مذہب کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے کی سازشیں رچارہے ہیں۔وادی میں تین دہائیوں کے پر تشدد دور میں بھی وادی کے مسلمانوں نے امرناتھ یاترا پر ہرگز کسی قسم کی آنچ آنے نہیں دی بلکہ خراب حالات میں بھی یاتریوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اُن کے لئے جگہ جگہ کھانے پینے کا انتظام کیا اور اس طرح مذہبی روایات اور بھائی چارے کو زندہ رکھا، جو اس وادی کا انمول سرمایہ ہے،جس پر ملک کے کروڑوں لوگ بھی فخر کرتے ہیں۔اس طرح کے بھائی چارے کو ملک کے دیگر حصوں میں بھی برقرار رکھنا چائے اور اُن لوگوں کی سوچ و اپروچ کو شکست دینی چاہئے جو مذہب کی بنیاد پر تشدد کو ہوا دے رہے ہیں اور ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ایسے ملک دشمنوں کے لئے یہاں آئے لاکھوں یاتری راہ راست دکھانے میں معاون و مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے یہ یاتری حضرات ملک کے ہر کونے تک یہ پیغام پہنچا سکتے ہیں کہ کشمیر عوام انسان دوست ،مہمان نواز اور مذہبی رواداری کے علمبردارہیں نہ کہ شدت پسند ،جیسا کہ ان کی صورت گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بنانے کی دشمنوں نے کوشش کی تھی جس میں وہ ناکام ہو گئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.