متعلقہ محکمے نے سیاحوں کی زیادہ سے زیادہ آمد کو یقینی بنانے کے لئے جہاں نئے سیاحتی مقامات کو منصہ شہود پر لایا ہے اور بنیادی انفراسٹریکچر کو بھی مضبوط بنایا جا رہا ہے وہیں سال گذشتہ سرحدی ٹورزم کے فروغ اور نوجوانوں کے موثر روزگار کے لئے ہوم سٹے کا قیام عمل میں لایا گیا جو انتہائی ثمر ثابت ہو رہا ہے۔ہوم سٹیز میں قیام کرنے والے سیاح انتہائی آرام و سکون محسوس کرتے ہیں اور کشمیر کی شاندار تہذیب یہاں تک کہ بنیادی سطح پر کشمیریوں کے زندگی کے گذر اوقات سے بھی بخوبی واقف ہوجاتے ہیں۔
متعلقہ محکمے کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ ہوم سٹے محکمے کی ایک نئی پہل ہے جس سے سیاحوں کے قیام و طعام کی گنجائش وسیع تر ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ ہوم سٹیز سے ماحولیات پر منفی اثرات بھی مرتب نہیں ہوتے ہیں اور اس سے نوجوانوں کے لئے روزگار کے موثر مواقع میسر ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘گھروں میں قیام کرنے سے ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے سیاح کشمیر کے شاندار تہذیب، رہن سہن اور زندگی کے گذر اوقات سے بخوبی واقف ہوجاتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ اس پہل سے شعبہ سیاحت میں روز گار حاصل کرنے کا وسیلہ وسیع تر ہو کر عام لوگوں تک پہنچ گیا۔
موصوف عہدیدار نے کہا کہ ہوم سٹیز سے سیاحوں کے قیام و طعام کا مسئلہ حل ہوا ہے۔انہوں نے کہا: ‘حکومت نے جموں وکشمیر میں نئے سیاحتی مقامات متعارف کئے ہیں جہاں ابھی ہوٹل و ریستوران کا بھر پور انتظام نہیں ہے ایسی جگہوں کے لئے ہوم سٹیز زیادہ اہمیت کے حامل ہیں’۔ان کا کہنا تھا: ‘ان جگہوں پر ہوٹلوں وغیرہ کے لئے تعمیراتی کام سے وہاں کا ماحولیات متاثر ہوسکتا ہے ہوم سٹیز کے قیام سے ایسے مسائل بھی سامنے نہیں آئے۔ایک ہوم سٹے زیادہ سے زیادہ چار کمروں پر مشتمل ہوتا ہے جس کو متعلقہ محکمے میں رجسٹر کرنا لازمی ہے۔
جموں و کشمیر حکومت نے سال 2022 میں یوم مشن کے تحت 5 سو نوجوانوں کو 50 ہزار روپیے کی ترغیب سے ہوم سٹے کے قیام کے لئے مدد کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔اس کا مقصد جہاں دیہی سیاحت کے فروغ و استحکام کو یقینی بنانا تھا وہیں نوجوانوں کے لئے زیادہ سے زیادہ روز گار کے مواقع فراہم کرنا بھی اس کا ایک مدعا تھا۔
محکمے کے عہدیدار نے بتایا کہ اب تک قریب ساڑھے 9 ہزار بیڈس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ساڑھے نو ہزار بیڈس قریب پانچ ہزار کمروں پر مشتمل ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے تمام اضلاع میں ہوم سٹیز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں سیاح قیام کرکے آرام و سکون محسوس کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے سیاحتی مقامات اور دور افتادہ علاقوں میں ہوم سٹیز کے قیام پر زیادہ ترجیح دی جاتی ہے تاکہ سیاحوں کو کسی قسم کی پریشانی لاحق نہ ہوسکے۔
کیرن سے تعلق رکھنے والے ایک ہوم سٹے کے مالک ادریس خان نے بتایا کہ امسال سیاحوں کے رش میں اضافہ درج ہوا ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں نے سیاحوں کے لئے 13 کمروں پر مشتمل ہوم سٹے سہولیت دستیاب رکھی ہے جس میں سیاحوں کے لئے تمام تر سہولیات کو بہم رکھا گیا’۔ان کا کہنا تھا کہ سیاح ایسی سہولیات میں قیام کرکے خوشی و اطمینان محسوس کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سال گذشتہ دسمبر 2022 کے اواخر تک ایک کروڑ 88 لاکھ سیاح جموں وکشمیر کی سیر سے لطف اندوز ہوئے جو گذشتہ 75 برسوں یعنی ملک کی آزادی سے سب سے بڑی تعداد تھی اور امسال یہ ریکارڈ ٹوٹ جانے کی توقع ہے۔علاوہ ازیں امسال غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں بھی اضافہ درج ہو رہا ہے۔