انڈین سپیس ٹیکنالوجی کی بڑی کامیابی

انڈین سپیس ٹیکنالوجی کی بڑی کامیابی

بھارت سائنسی ترقی میں باقی ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جو کہ ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے ایک خوشحال قدم تصور کیا جاتاہے۔ملک کی سب سے بڑی خلائی تحقیقاتی تنظیم) اسرو( یعنی انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن نے 14جولائی کو خلاءمیں چندریان۔3کو بھیجا ہے جو نہایت ہی کامیابی کے ساتھ چاند کے حدود میں داخل ہو اہے جو کہ ایک بہت بڑی کامیابی تصور کی جارہی ہے۔)اسرو( انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے اعلیٰ عہدداروں کا کہنا ہے کہ چندریاں۔3آج یعنی 23 اگست کو چاند پر اُترے گا اور اس کی بدولت بہت سارے معاملات کا پتہ چلے گا جو کہ زمین پر رہنے والے لوگوں کی بھلائی کے لئے مفید ثابت ہونگے۔

615 کروڑلاگت والے اس سائنسی پروجیکٹ کے لئے اسرو کے ماہر سائنسدانوں نے بے حد محنت کی اور اُمید کی جاتی ہے کہ یہ خلائی مشن بہتر ڈھنگ سے اپنا مشن پورا کرے گا۔ہندوستانی وقت کے مطابق آج شام 5بجکر 30منٹ پر چندریان ۔ 3 چاند پر اُترے گا اور وہاں سے تازہ تصویریں حاصل کرے گا۔اس پورے معاملے کی منظر کشی براہ راست ٹیلی ویژن پر دکھائی جائے گی۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ بھارت دیگر ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ نہ صرف سپیس ٹیکنالوجی میں آگے بڑھ رہا ہے بلکہ دیگر شعبوں میں سائنسدان اپنا لوہا منواتے ہیں۔سال 2019کے قہر انگیز کورونا وائرس کے دورران بھی ملک کے سائنسدانوں نے اس بیماری کا اعلاج نکالنے کے لئے دن رات محنت کی اور اس طرح نہ صرف ملک کے کروڑوں لوگوں کو بچالیا بلکہ دنیا کے دیر ممالک کو بھی کروڑوں ویکسین فراہم کر کے اُن کی مشکلات کا ازالہ کیا۔

موجودہ مرکزی حکومت اگر چہ نئے سائنسدانوں کو مختلف ریسرچ کے لئے کروڑوں روپے ہر سال فراہم کرتیہے اور اُن کی تحقیقی کاوشوں کی حوصلہ افزائی بھی کرتی ہے لیکن ملک کی بہت ساری یونیور سیٹیوں اور تحقیقی مراکز میں جدید مشینوں کی کمی نظر آرہی ہے۔ملک میں یونیور سیٹیوں کا جال بچھایا گیا جہاں بچے محنت اور لگن سے دن رات تحقیقی کام انجام دیتے ہیں لیکن ان کو جدید سہولیات میسر نہیں ہیں ۔ جموں کشمیر خاصکر وادی میں قائم نئی یونیور سٹیاں ا س کی مثال ہے جہاں برسوں گزر جانے کے بعد بھی ابھی بنیادی سہولیات کا فقدان نظر آرہا ہے۔جہاں تک ملک کی سپیس ٹیکنالوجی کا تعلق ہے وہ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور اس میں مزید وسعت لانی کی ضرورت ہے تاکہ وہ بہتر سے بہتر تحقیق کر سکے جو عوام کے فائدے کے لئے کارگر ثابت ہو۔مرکزی اور ریاستی سرکاروں کو تازہ اور نئے ریسرچ اسکالروں کے لئے جدید سہولیت بہم رکھنے چاہئے تاکہ وہ بھی (اسرو) یعنی انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن میں کام کررہے سائنسدانوں کی طرح نئے اور جدید تحقیق کر سکےں اور اس طرح ملک کا نام ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو جس کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی بے حد دلچسپی رکھتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.