شوکت ساحل
دنیا بھر کیساتھ ساتھ وادی کشمیر کو بھی پلا سٹک اور پالی تھین کے فضلے اور اسکی وجہ سے پھیلنے والی ماحولیاتی آلودگی جیسے ایک ’خاموش خطرے ‘ کا سامنا ہے ۔پابندی شدہ مصنوعات کا سیاحتی مقامات پر آزادانہ استعمال کے نتیجے میں عوامی صحت ،جنگلی حیات اور آب وہوا کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ۔ دیگر سیاحتی مقامات کی طرح ہی وادی کشمیر کے مشہور ومعروف سیاحتی مقام سونہ مرگ میںبھی سنگل یوز پلاسٹک ،ڈسپوزل اور پالی تھین کا بلا خوف استعمال کیا جارہا ہے ۔

استعمال کر نے اور پھر کوڑے دان کا استعمال نہ کر نے کی وجہ سے سیاحتی مقام سونہ مرگ کی قدرتی خوبصورتی ماند پڑ رہی ہے جبکہ یہاں پابندی شدہ پالی تھین کے مصنوعات کا بے جا استعمال سے ماحولیات کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کی غیر سنجیدگی کے سبب سونہ مرگ بھی آہستہ آہستہ اب کوڑے دان کی شکل اختیار کررہا ہے ۔سونہ مرگ کے’ پیالے‘ میں داخل ہونے کیساتھ ہی زمین پر پڑنے والی پہلی نظر سنگل یوز پلاسٹک ،ڈسپوزل اور پالی تھین‘ کے بکھرے فضلے پر پڑتی ہے ۔
وسطی ضلع گاندر بل سے 62کلو میٹر اور گرمائی دارالحکومت سرینگر سے80کلومیٹر کی مسافت پر واقع مشہور ومعروف سیاحتی مقام سونہ مرگ فطری نظاروں کے حوالے سے مقامی سیلانیوں اور سیاحوں کے لئے موسم گرما میں دلچسپی کا مرکز رہتا ہے ۔یہ سیاحتی مقام سطح سمندر سے2 ہزار730میٹر (8ہزار960فٹ ) کی بلندی پر واقع ہے ۔پیالہ نما سیاحتی مقام سونہ مرگ گھنے جنگلات اورہمالیاتی گلیشیئرزاور دیگر پہاڑی سلسلوں سے گھرا ہوا ہے ۔مورخین کے مطابق سیاحتی مقام سونہ مرگ کے قرب و جوار میں عظیم ہمالیائی گلیشیئرز یعنی کولہوئی گلیشیئر اور ماچوئی گلیشیئر موجود ہیں جن کی کچھ چوٹیاں سطح سمندر سے 5ہزار میٹر کی بلندی پر ہیں،علاوہ ازیں سربل چوٹی، کولہوئی چوٹی، امرناتھ چوٹی اور مچوئی چوٹی بھی اس کی خوبصورتی اور زینت کا زیور ہے ۔

مقامی سیلانیوں کے ایک گروپ میں شامل سیلانی ،ابرار احمد کہتے ہیں کہ اس مقام پر پلاسٹک اور پالی تھین کے استعمال پر مکمل پابندی ہونی چاہیے جبکہ وادی کشمیر میں پالی تھین پر عائد پابندی کے باوجود آزدانہ طور پر استعمال کرنا انتظامیہ کی سنجیدگی پر سوالیہ تو ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ مجموعی طور پر معاشرتی لمحہ فکریہ بھی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ یہاں کیمپنگ کرنے والے افراد اور سیلانیوں کو احساسِ ذمہ داری کا مطاہرہ کرنا چاہیے ،تب جاکر ہم اپنے قومی اثاثہ کو ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔
ماہرین ماحولیات تجویز کرتے ہیں کہ اس خوفناک آلودگی پر قابو پانے کے لئے فوری طور پر مشترکہ کوششیں کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کے کم سے کم یعنی غیرضروری استعمال و انحصار کو روکنے کے لئے عوامی شعور میں اضافہ کرنا چاہئے۔ اس مقصد کے لئے مشترکہ ٹاسک فورس کے قیام‘ پلاسٹک پیدا کرنے والی صنعتوں کے لئے ماحول دوست معیارات‘ پلاسٹک اور کم معیار کی مصنوعات کے کچرے کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کے علاوہ لاکھوں ٹن پلاسٹک کے فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لئے اقدامات ضروری ہیں۔بعض ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ پلاسٹک کی پیداوار پر عائد ٹیکس بڑھانے سے پلاسٹک کے فضلے کے بحران سے نمٹا جا سکتا ہے۔
سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایکزیکٹیو افسر ،ڈاکٹر الیاس احمد نے بتایا ’ یہ کہنا صحیح نہیں کہ سونہ مرگ میں کوڑے دان نصب نہیں کئے گئے ہیں ۔‘انہوں نے کہا کہ کوڑے دان تو نصب کئے گئے ہیں ،لیکن بدقسمتی سے سیاح اور مقامی سیلانی اس کے استعمال کے حوالے سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایکزیکٹیو افسر ،ڈاکٹر الیاس احمد نے بتایا ’ ہم اگر سیاحوں اور سیلانیوں کو سنگل یوز پلاسٹک ،ڈسپوزل اور پالی تھین کے استعمال سے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے طنز وتنقید کا بحران پیدا ہوتا ہے اور ہم نہیں چاہتے سیر وتفریح کے دوران کسی طرح کی بد مزگی پیدا ہو ۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کا حصہ بننے کی بجائے سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کو احساسِ ذمہ داری اور

سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور کوڑے دانوں کو استعمال کرنا چاہیے ،تاکہ سونہ مرگ کو ماحولیاتی آلودگی کی زہر یلی لہر سے محفوظ رکھا جاسکے اور یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔
ملک میں سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی
مرکزی حکو مت نے ملک بھر میں شناخت شدہ’ سنگل یوز پلاسٹک ‘کی اشیاءپر پابندی 12 اگست2021 کو نوٹیفائی کی تھی اور یہ یکم جولائی2022 سے ملک بھر میں نافذ العمل ہو گئی تھی۔مرکزی حکومت کے مطابق ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک بنانے والے یونٹس کو متبادل کی طرف منتقل کرنے کے لیے منتقلی کا وقت فراہم کیا گیا ہے۔ مائیکرو، چھوٹی اوردرمیانے درجہ کی صنعتوں کی وزارت کے پاس ایم ایس ایم ای یونٹس کو معاونت فراہم کرنے کے لیے اسکیمیں ہیں، جن میں متبادل اوردیگر مصنوعات کی طرف جانے کے لیے ممنوعہ سنگل استعمال شدہ پلاسٹک کی اشیاءکی تیاری میں شامل ایسے یونٹس کی مدد شامل ہے۔
اسکیم کے رہنما خطوط کے مطابق یہ اسکیمیں، ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن، بیداری پیدا کرنے، مارکیٹنگ کی مدد، بنیادی ڈھانچہ جاتی معونت کے سلسلے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ متبادل کی تیاری سے روزگار کے نئے مواقع اور کاروباری ماڈل پیدا ہوں گے۔ جی ایس ٹی کونسل سیکرٹریٹ کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ جی ایس ٹی کی شرحوں کو ایڈجسٹ کرے تاکہ ممنوعہ واحد استعمال کی اشیاءکے متبادل کو اپنانے میں اضافہ ہو سکے۔یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت اشونی کمار چوبے نے دسمبر2022میں راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی تھیں ۔