بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
14 C
Srinagar

نشریاتی ادارے ۔۔۔وارے نیارے

یہ سمت مسلمہ ہے کہ جموں کشمیر میں جہاں تک ادب و ثقافت کا تعلق ہے، ان کے تحفظ اور فروغ کے لئے نشریاتی اداروں بلخصوص ریڈیو ،ٹیلی ویژن اور کلچرل اکادمی کا اہم ترین رول رہا ہے۔اگر ریڈیو آرکئیوز کو کھنگالا جائے تو ایک خزانہ نظر آئے گا۔کیونکہ اس ادارے نے اپنے تاسیس کے روز اول سے یہاں کی تہذیب و تمدن ،زبان اور روایات کے حوالے سے دلچسپ اور معلوماتی پروگرام تیا ر کئے اور سرینگر میں دور درشن کے قیام کے بعد اس ادارے نے بھی شاندار کام کیا اور یہاں کے لوگ ان اداروں سے وابستہ رہے۔روز نئے فنکار نئی صلاحتوں کے ساتھ آگے آئے اور ایک وہ زمانہ آیا کہ دور درشن کے متصل زیرو برج کا سماں فلم سٹی کا منظر پیش کرتاتھا۔کوئی کیمرہ لے کر جارہا تھا ،کوئی میک اپ کر کے باہر آرہا تھا ،کوئی الگ سے ڈائیلاگ یاد کیا کرتا تھا۔مقامی پروڈیوسر،ہدایت کار اور موسیقاروں کا جمگھٹا ایک خوشحال مستقبل کی نشاندہی کر رہا تھا اور ریڈیو میں بھی روز نئے پروگرام پیش کئے جاتے تھے۔

نئے موسیقار،نئے فنکار اور نئی صلاحیتوں سے آراستہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی نقل حرکت سے ایک رونق نظر آتی تھی ،غرض دور درشن میں بحیثیت پرائیویٹ پروڈیوسر،ڈائریکٹر،رائیٹر،کیمرہ مین اور دوسرے زمرے کے نوجوان دور درشن کے لئے یادگاری پروگرام تیار کرتے تھے۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایک زمانہ آیا کہ ۔ہر کمالے را زوالے درپے است کے مصداق وہ دن دیکھنے کو ملے کہ زیرو برج کی فلم سٹی میں دن دھاڑے الو بولنے لگے۔دیر رات تک کی گہما گہمی پر مایوسی چھاگئی۔دوردرشن سرینگر انتظامیہ کی ناتجروبہ کاری سے پرائیویٹ پروڈیوسرز کی ادئیگی ناممکن بن گئی ہے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ افسران اور پروڑیوسرز نے پیشگی کمیشن حاصل کرکے اتنا سارا کام بانٹا تھا کہ ان انکو دور درشن میں جگہ دینا مشکل تھا۔

اس طرح ایک تعطل چھا گیا،کام بند ہوا،کچھ عرصہ پرائیویٹ پروڈیﺅسرز انتظار کرتے رہے بلاآخر ایسا سراب ثابت ہوا اور اب دوردرشن اور ریڈیو ا سٹیشن سے تیس سال قبل کے ڈرامے، دستاویزی پروگرام اور میگزین پروگرام پیش کئے جاتے ہیںاور بار بار وہی ڈرامے اور چھکری پیش کی جاتی ہے جس سے سامعین اور ناظرین کئی کئی بار سن اور دیکھ چکے ہیں۔اس طرح وہ سینکڑوں باحوصلہ اور با صلاحت نوجوان فنکار ہاتھ پے ہاتھ دھرے اس فراق میں بیٹھے ہیںکہ کب مرکز میں بیٹھے ارباب اقتدار کی نگاہ کرم ہو جائے اور ان کی سالہا سال سے بند پڑی ادئیگی کا نپٹارہ ہو اور نئے پروگراموں کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے۔

بذات خود وزیر اعظم بار بار کشمیر ی نوجوانوں کے مستقبل کی بات کرتے ہیں ،ان کی بھلائی کی دہائی دیتے ہیں مگر زمینی سطح پر فنکار بیزار بیٹھے ہیں۔اس حوالے سے وزارت نشریات و اطلات کو غور کرنا چاہئے اور نئے نوجوان فنکاروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے اور نئے پروگرام نشر کرنے پر زور دینا چاہئے تاکہ یہ فنکار روزی روٹی کما سکے اور فن کی وساطت سے ملک اور عوام کی خدمت کر سکےں۔اگر ایسا نہیں کیا گیا تو مرحوم بھگت کی بات نعرہ بن جائے گی کہ۔۔۔۔ننگے بھوکے ہیں فنکار۔۔

Popular Categories

spot_imgspot_img