پلگرم ٹور ازم

پلگرم ٹور ازم

جموں وکشمیر کی اقتصادیات میں شعبہ سیاحت کلیدی اہمیت کا حامل ہے ۔جموں وکشمیر کی”گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ“ (جی ڈی پی ) یعنی مجموعی گھریلو پیداوار میں تقریباً 7فیصد حصہ شعبہ سیاحت کا ہی ہے ۔جبکہ ماہرین اقتصادیات کا ماننا ہے کہ یہ شرح5.7فیصد ہی ہے ۔الغرض یہ جموں وکشمیر کی اقتصادیات میں شعبہ سیاحت ہی واحد ایک ایسا ذریعہ ہے ،جس کے سبب جموں وکشمیر کی اقتصادی عمارت کھڑی ہے ۔

جموں وکشمیر کی انتظامیہ کیساتھ ساتھ مرکزی حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ریکارڈ توڑ سیاحوں نے جموں وکشمیر کا رخ کیا اور یہ تعداد لاکھوں میں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہے ۔ سرکار کے اس دعوے سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔کیوں کہ زمینی سطح پر اس کے مثبت اور ثمر آور نتائج سامنے آرہے ہیں ۔شعبہ سیاحت سے جڑے افراد کا بھی ماننا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران جموں وکشمیر خاص طور پر وادی کشمیر میں ہر طرح کے سیاحتی سیزن خواہ وہ سرما کا سیاحتی سیزن ہو ،بہارکا سیاحتی سیزن ہو ،خزاں کا سیاحتی سیزن ہو یا پھر گرما کاسیاحتی سیزن ہو ۔ہر ایک سیاحتی سیزن کامیاب رہا ہے اور لوگوں کی آمدنی میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ۔گوکہ محکمہ سیاحت اور انتظامیہ شعبہ سیاحت کو فروغ دینے کے لئے نمایاں اور قابل تحسین خدمات انجام دے رہی ہے ۔

تاہم مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے ۔شعبہ سیاحت کو روایتی خول سے باہر نکالنے کی ضرورت ہے اور نئی سمت کا متعین کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔شعبہ سیاحت میں پلگرم ٹورازم کا رول اہم ہے ۔اگر اس جانب خاص اور سنجیدہ توجہ دی جائے ،تو جموں وکشمیر کے شعبہ سیاحت میں ایک نئی تاریخ رقم کی جاسکتی ہے ۔صوبہ جموں کاجہاں تعلق ہے یہاں سیاحت کی صنعت بنیادی طور پر مذہبی سیاحت یعنی پلگرم ٹورازم پر منحصر ہے۔ماتا وشنو دیوی کے مندر پر پہنچنے والے یاتری سیاحتی صنعت کے لئے خطے میں ریڑھ کی ہڈی تصور کئے جاتے ہیں۔حال ہی میں جموں میں ایک اور مندر تعمیر کیا گیا ،جو اس خطے میں پلگرم ٹور ازم کو مزید بڑھا وا دے گا ۔جموں میں ترو پتی بالا جی مندر عقیدت مندوں کے لئے کھول دیا گیا اور حال ہی میں جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا نے اس کا افتتاح کیا ۔یہ مندر ملک میں چھٹا اور مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر میں پہلا ہے۔

جموں خطے میں اب یہ نئی امید پیدا ہوگئی ہے کہ اس سے بھی جموں میں پلگرم ٹور ازم کو ایک نئی جہت ملے گی ۔یکم جولائی سے سالانہ امرناتھ یاترا بھی شروع ہونے جارہی ہے ۔اس یاترا سے بھی کشمیر میں پلگرم ٹور ازم عروج پر پہنچتا ہے ۔تاہم اب دائرہ بڑھا نے کی ضرورت ہے ۔اگر جموں وکشمیر میں صوفی بزرگوں اور بر گزیدہ ہستیوںکے مزاروں اور درگاہوں کو بھی پلگرم ٹور ازم کے دائرے میں لا جائے ،تو پلگرم ٹور ازم نئی تاریخ رقم کرسکتا ہے ۔اس کے لئے ٹور آپریٹرس اور متعلقہ ایجنسیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔

صوفی بزرگوں کے سالانہ عرس کے دوران اگر ملکی سیاحوں کو اس حوالے سے راغب کیا جائے تو آمدنی کے نئے وسائل پیدا ہوسکتے ہیں ۔مثال کے طور پر اگر ملکی سیاحوں کو ایک سستے اور خاص پیکیج کے ذریعے یہاں کا رخ کرنے پر مجبور کیا جائے ،تو جموں وکشمیر اقتصادی طور پر خود کفیل بن سکتا ہے ۔اس ضمن میں مہمات چلانے کی بھی ضرورت ہے ۔جیسے کشمیر سے اجمیر شریف کے لئے پیکیج کے تحت بسیں جاتی ہیں ،ایسی ہی سہولیات ملک کی مختلف ریاستوں میں دستیاب رکھنی ہوں گی ۔اگر ایسا ہوتا ہے تو یقیناً جموں وکشمیر کا شعبہ سیاحت ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو سکتا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.