یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ایک استاد اور طالب علم کا رشتہ والدین کے بعد سب سے اہم اور نازک ہوتا ہے۔والدین کے بعد استاد ہی اےک طالب علم کو اسکول میں تعلیم و تربیت سے سرفراز کرتا ہے اور اپنے شاگرد کو زندگی گزارنے کے بہترین گُر سکھاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اےک طالب علم اپنے والدین کے بعد اپنے اُستاد کی عزت کرتا ہے اور کسی بھی اعلیٰ عہدے پر پہنچ جانے کے بعد بھی اپنے اُستاد کے سامنے اپنی کرسی پر بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہو کر سلام بجا لاتا ہے۔کیونکہ اس شخص کو ان باتوں کا احساس ہوتا ہے کہ والدین کے بعد اسی استاد کی بدولت وہ اس کرسی پر پہنچ چکا ہے۔
طالب علم اور استاد کا یہ رشتہ صدیوں سے چلا آرہا ہے۔ایک استاد اپنے شاگردسے اپنے بچے سے بھی زیادہ پیار، محبت اور ہمدردی سے پیش آتاتھا۔بدقسمتی کا عالم یہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے تعلیم و تربیت کوماہرین تعلیم نے دولت کے ترازومیں تولنا شروع کیا ہے۔
غالباً یہی وجہ ہے کہ اب دونوں کے درمیان وہ رشتہ نہیں رہا ہے جس پر ایک زمانے میں لوگ فخر محسوس کرتے تھے۔گزشتہ روز وادی کے ایک استاد کوا س بنا پر نوکری سے معطل کیا گیا کہ اس نے اپنی ایک طالبہ کے ساتھ فون پر کچھ اس طرح کی باتیں کی تھیں جس سے یہ صاف ظاہرہورہا ہے کہ اُستاد کی نیت ٹھیک نہیں تھی ،حد تو یہ ہے کہ مذکورہ اُستاد اسکول کاپرنسل تھا۔اس طرح کے واقعات اب اُس وادی میں ہو رہے ہیں جس وادی کو ایک زمانے میں پیرواری کہا جاتا تھا۔اگر ایک استاد ہی غلط ثابت ہو جائے تو معاشرے کا حال کیا ہوگا۔اس سے پہلے بھی کہیں معاملات سامنے آئے ہیںمگر بعد میں ہمارے عدالتی نظام نے ایسے اساتذہ کو بری کر کے انہیں محکمے میں دوبارہ بحال کیا۔پُرانے ایام میں مختلف محکموں میں بھرتی ہوتے وقت ہر فرد کی کریکٹر سرٹیفکیٹ لازم ہوتی تھی۔
اگر چہ آج بھی اس طرح کی سرٹیفکیٹ حاصل کرنی ہوتی ہے لیکن اس میں صرف یہ دیکھا جاتا ہے کہ مذکورہ شخص ملک دشمن تو نہیں رہا ہے جبکہ پہلے ایام میں ہمسایوں سے مذکورہ شخص کے بارے میں چھان بین ہوتی تھی۔بہر حال گزشتہ دنوں جوگُل ایک استاد نے کھلایا ، وہ سب کے لئے باعث حیرت اور باعث تشویش بھی ہے کیونکہ اب بالغ لڑکیاں اسکولوں،کالجوں اور دانشگاہوں میں زیر تعلیم ہوتی ہیں اور عورتوں کی اچھی خاصی تعداد سرکاری دفتروں میں کام کررہی ہے،لہٰذا سرکار اور انتظامیہ کو ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چا ہیے، جو اس طرح کے سنگین جرائم میں ملوث ہوں۔تب جا کر یہ ممکن ہے کہ ہماراملک اور معاشرہ محفوظ رہ سکے گا اور عورت کو عزت و احترام کا وہ مقام ملے گاجس کے لئے مرکزی حکمران بے چین نظر آرہے ہیں۔