جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
17.5 C
Srinagar

ٹارگیٹ کلنگ بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی کوشش

انت ناگ ضلع میں گزشتہ دنوں ادھمپور کے رہنے والے ایک نوجوان کو ملی ٹنٹوں نے بڑی بے رحمی کے ساتھ نشانہ بنایا اور اس طرح اےک بار پھر انسانیت کا قتل ہوا۔اس ٹارگیٹ کلنگ کے خلاف پورے جموں وکشمیر میں لوگوں نے نہ صرف احتجاج کیا بلکہ شمع جلا کر ہلاک ہوئے نوجوان کو خراج عقیدت پیش کیا۔ادھمپور کے رہنے والے دیپو نامی 27سالہ نوجوان پیشہ سے مزدور تھا اور اپنے کنبے کا واحد کفیل تھا۔اس سے قبل بھی جب مائیگرنٹ پنڈتوں کو وادی واپس لانے کے لئے کوششیں تیز کی گئی تھیں، تو ملی ٹنٹوںنے نصف درجن کشمیر ی پنڈت ملازمین اور اےک ڈی ڈی سی ممبر کو گولیوں کا نشانہ بنایا ،اس طرح کشمیر ی مسلمانوں اور ہندوں برادری کے درمیان نفاق پیدا کرنے کی ایک اور کوشش کی گئی۔آج بھی اننت ناگ میں اُس وقت ایک اور جموں کے نوجوان کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جب میلہ کھیر بھونی میں ہزاروں کی تعداد میں ہندوں۔ مسلمان اور کشمیری پنڈت ایک دوسرے کے ساتھ گلے مل کر پُرانی روایات کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔کشمیری مسلمان، پنڈتوں کو اپنے اپنے آبائی گھروں میں واپس آنے کے لئے کھلے دل سے دعوت دے رہے تھے ۔اصل میں دشمن ہرگز ان باتوں سے خوش نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ چاہے گا کہ کشمیر یت دوبارہ زندہ ہو۔وادی کے صدیوں پُرانے بھائی چارے کو نقصان پہنچا کر ہی دشمن اپنے غلط مقاصد میں کامیاب ہو سکتا ہے۔

1990میں سب سے پہلے ملی ٹنٹوں نے ہندو مسلم ۔بھائی چارے کو نقصان پہنچایا اور پھر اپنی دال گرم کر کے جس طرح سے حالات کارخ موڑنا چاہاموڑ دیا۔اسی پا لیسی کی بدولت، انہوں نے تین دہائیوں تک یہاں اپنا راج چلایا اوراپنی حکومت قائم کی،سرکاری محکموں میں ملازم بھرتی کئے ،رشوت ستانی لوٹ کھسوٹ اورقتل و غارت کا بازار گرم کیا۔مختلف ذرائع سے دولت کے انبار حاصل کئے۔عالی شان بنگلوں اور گاڑیوں کے مالک ہو گئے ۔تعلیم و تربیت کے دروازے بند کر کے اپنے بچوں کو بیرونی ممالک میں بھیج کر انہیں ڈاکٹری اور انجینئرنگ کی سیٹیں دلوائیں۔اب انہیں یہ احساس ہونے لگا ہے کہ وادی میں حالات بہتر ہونے لگے ہیں اور تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے دروازے دوبارہ کھلنے لگے ہیں ۔جی ٹونٹی جیسی عالمی کانفرنس کا انعقاد ہو ا۔اب مقامی سیاحوں کے ساتھ ساتھ غیرملکی سیاحوں کی آمد میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے۔امن اور خوشحالی کے آثار عام لوگوں کے چہروں پر نمایاں نظر آرہے ہیں ۔شہرسرینگر سماٹ سٹی کے دائرے میں آنے سے شہر کا نقشہ ہی تبدیل ہو گیا۔جہلم کے کنارے دن رات لوگوں کی بیڑ لگی رہتی ہے ۔

یہ سب چیزیں دشمنوں کو ہرگز پسند نہیں آئیں گی لہٰذا وہ اس طرح کی تبدیلی دیکھ کر ٹارگیٹ کلنگ جیسے حربے آزمانے کے کوشش کر رہے ہیں ۔اس سب کےلئے جہاں سیکورٹی ایجنسیوںکی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ ہر علاقے میں لوگوں کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کےلئے اپنی کوششیں تیز کریں ،وہیں کشمیری پنڈت اور مسلم برادری کو بھی چاہئے وہ بھائی چارہ قائم کرکے ملکر دشمن او ر انسان دشمن عناصرکے خلاف متحدد ہو کرلڑیںاور اپنے آبائی علاقوں میں آکر مل جُل کر رہا ئش اختیار کریں تاکہ کشمیر یت پر مزیدکوئی آنچ نہ آسکے، جو ہماری شناخت اور پہچان ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img