پیر, مئی ۱۲, ۲۰۲۵
12.7 C
Srinagar

ہمیشہ بھول جاتا ہوں۔۔

نئی بات نو دنوں تک رہ جاتی ہے ۔یہ محورہ کشمیر اور کشمیریوں پر صادق آتا ہے کیونکہ عام کشمیر ی بات کوبہت جلد بھول جاتے ہیں۔ کس کے ہاتھ میں تلوار ہے اور کس کے ہاتھ میں پھول ہے، سمجھ ضرور آتا ہے مگرپھر بھی پھول کوکانٹا اور کانٹے کو پھول میں تبدیل کرنے سے گریز نہیں کرتے ہیں۔زندگی میں انسان کے کچھ اصول ہوتے ہیں مگر جہاں تک وادی کے لوگوں کا تعلق ہے، وہ ان اصولوں پر پابند رہنے کی بجائے اپنے ہی فضول راستے پر چلتے ہیں ۔یہ جان کر بھی کہ دنیا ایک عارضی منزل ہے، پھر بھی اس دنیا کی خاطر انسانیت کے اصول پیروں تلے روند دیتے ہیں۔چڑھتے سورج کو پوجھ کر سوجی میں گھئیکے بدلے تیل ڈال کر ایسا حلوہ تیار کرتے ہیں کہ کھانے والے کی حالت بھی خراب ہو جاتی اور خود بہ خود اُن کی نظر میں ذلیل ہو جاتے ہیں ۔آج کل ہمارے پڑے لکھے طبقے کو اس طرح کی زیادہ بیماری لگ چکی ہے کہ وہ وقت کے حکمرانوں ،انتظامی افسران اور دیگر لوگوں کے سامنے ایک دوسرے کی اس قدر مخالفت کرتے ہیں اور خود کو شانہ سمجھنے کی پہل کرتے ہیں جبکہ وہ سامنے والے کی نظر میں گرجاتا ہے، لیکن سامنے والا ظاہر نہیں کرتا ہے۔

بہتر ہے کہ انسان کسی کی بُرائی کسی کے سامنے نہ گنے ،یہی بڑھا پن ہے اور یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہئے کہ یہ دنیا رہنی والی نہیں۔ یہاں ہر روز کوئی نہ کوئی ا نسان موت کی آغوش میں جاکر شہر خاموش میں چلاجاتا ہے لیکن کشمیری ہمیشہ کی طرح بھول جاتے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img