وزیر اعظم نریندرا مودی کی سربراہی میں بی جے پی حکومت کے نو سال مکمل ہو رہے ہیں، ان نو بر سوں کے دوران مرکزی حکومت نے ملک کی تعمیر و ترقی اور عوامی خوشحالی کے لئے کون سے بہتر اقدامات اُٹھائے ہیں اور کون سے کام کرنے ابھی باقی ہیں، اس پر سیر حاصل بحث کرنے سے قبل یہ بات کہنی لازمی ہے کہ بھارت ایک جمہوری وسیکولرملک ہے۔
جہاں مختلف مذاہب کے لوگ مختلف تہذیب ،ثقافت اور زبانوں کے باوجود مل جُل کرصدیوں سے رہتے ہیں۔مودی سرکار نے بھارت کو انتہائی کم وقت میں جس ڈگر پر لا کر کھڑا کیا ہے، وہ ایک ایسا سیاستدان ہی کر سکتا ہے جس میں چاہت ،دور اندیشی اور قابلیت کے گُر موجود ہوں ۔اس سرکار نے عام لوگوں کی فلاح و بہبود ،تعمیر و ترقی کی غرض سے انتظامی سطح پر عوام اور انتظامیہ کے تال میل کی خاطرایک قدم گاﺅں کی اور یعنی بیک ٹو ولیج کا پروگرام عملایا۔ان پروگراموں میں عوامی مسائل موقعے پر ہی حل ہوئے اور عورتوں کو بااختیار بنانے کی غرض سے کئی منصوبے عملائے گئے۔من کی بات ریڈیو پروگرم کے ذریعے سے ملک کے عوام کو براہ راست وزیر اعظم کے ساتھ رابطہ کرنے کا موقعہ ملا۔بیٹی بچاﺅ ۔بیٹی پڑھاﺅ اسکیم کے تحت نہ صرف ملک کی لاکھوں بچیوں کو تعلیم کے نور سے منور کیا گیا بلکہ ہزاروں کی تعداد میں بچیوں نے مختلف شعبوں میں اپنا لوہا منواکر یہ ثابت کر دیا ہے کہ عورت ۔مر د کے شانہ بہ شانہ ہر محاذ پر کھڑی رہ سکتی ہے۔کسانوں کی ترقی کے لئے کسان قرضے آسان طریقوں پر دیئے گئے۔
میک اِن انڈیا اور میڈ اِن انڈیا اسکیم کے تحت بے شمار بےروزگاروں کو روزگار فراہم ہوا اور لاکھوں شہریوں کواپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی تحریکمل گئی ۔کالادھن سرمایہ داروں سے واپس لیا گیا اور جی ایس ٹی کا نفاز عمل میں لانے سے سرکاری خزانے میں بہت سارا پیسہ آگیا ،جن سے پورے ملک میں سڑکوں ،پلوں اور ریلوے لائنوں کا جال بچھایا گیا۔اس طرح کشمیر سے کنیا کماری تک عوام کی دوریاں ختم ہو گئیں، جو ملک کے شہریوں کے لئے سب سے اہم مسئلہ درپیش تھا،دنوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہو رہا ہے ۔جہاں تک شعبہ صحت کا تعلق ہے، اس شعبے میں نمایاں بہتری آگئی ،گولڈن کارڈوں کے ذریعے سے کروڑوں غریبوں کا مفت علاج ہوا،جگہ جگہ اسکول،کالج،اور یونیور سیٹیاں تعمیر کی گئیں ۔بچوں کو بغیر کسی طوالت اور سفارش کے آن لائین سکالر شپ مل گئی اور اس طرح غریب بچے اپنی تعلیم جاری رکھتے ہوئے کامیابی کے کہکشاں پر اپنے نام درج کرنے لگے، جو کہ ترقی اور خوشحالی کی علامت مانی جاتی ہے۔
آن لائین نظام کے تحت پورے ملک کو ڈیجیٹل بنایا گیا، اس طرح عوام کا وقت ضائع ہونے سے بچ گیا اور دفتری طوالت کا خاتمہ ممکن ہوا ۔ سرکاری ملازمین ڈیجیٹل نظام کی وجہ سے ڈیوٹی کے پابند ہوگئے ،جو کہ اپنے فرائض کے ساتھ کوتاہی برتتے تھے۔ یہاں ایک بات کہنی بے حد لازمی ہے بی جے پی کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں مذہبی منافرت زیادہ پھیلنی شروع ہوگئی اور مختلف ریاستوں میں مذہب کے نام پر لوگوں کی مار پیٹ اور تذلیل کی گئی جو کہ بدقسمتی نہیں بلکہ ملک دشمنوں کی چال بھی ہو سکتی ہے۔بی جے پی سرکار اگر تیسری بار اقتدار میں آنا چاہتی ہے اور ملک کی تعمیر و ترقی کے کچھ مزید بہتر کرنا چاہتی ہے پھر اُسے ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، جو مذہب کے نام پر ملک کو تقسیمکی کوشش کرتے ہیں ۔ورنہ اپوزیشن میں بیٹھے سیاسی لوگ ان ہی باتوں کو اچھال کر بی جے پی کی محنت پر پانی پھیر سکتے ہیں۔