چلہ کلان کی سردی

چلہ کلان کی سردی

اس بات میں کسی کو شک کی گنجائش نہیں ہے کہ قوم کشمیر نے بہت ذیادہ گُناہ کئے ہیں، مگر ذات باری تعالیٰ کی رحمت بھی اتنی کم نہیں کہ اس قوم کو معاف نہ کرے۔اصل میں یہ بات کل رات کو اُس وقت یاد آگئی جب تیز ہواﺅں اور شدید ڑالہ بھاری نے خوف کا عالم پیدا کیا۔مکانوں کے چھت اُڑ گئے۔درخت گرگئے،پرایﺅیٹ اور مسافر گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ہر انسان کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔لیکن پھر بھی شکر کرتے ہیں کہ جی ٹونٹی میں شامل مہمان رخصت ہو گئے تھے، ورنہ وہ بھی باقی سیاحوں کی طرح ڈل میں ہاتھ ملتے رہتے۔ڈل میں جس انداز سے اونچی لہریں اُٹھی تھیں۔

لگتا تھا کوئی بھی سیاح جو اُس وقت ڈل میں تھا نہیں بچ پائے گا۔جہاں تک شمالی کشمیر کے باغ مالکان کا تعلق ہے وہ ڑالہ بھاری سے مایوس ہوگئے کیونکہ وہ اب اپنے اُن خراب سیبوں کا جوس بھی نہیں نکال پائیںگے ،جوباغوں میں سڑے ہوتے ہیں کیونکہ درختوں پرپتے بھی نہ رہے۔مئی کا مہینہ ختم ہونے جارہا ہے جون بھی آرہا ہے لیکن چلہ کلان کا زمانہ آج بھی یاد آرہا ہے۔سردی ہی سردی گرمی کا کوئی احساس نہیں ،نہ سیاست میں ،نہ تجارت میں اور نہ ہی سماج میں پھیل رہی بُرائیوں پر کسی قسم کی روکھتام ہو رہی ہے۔اسی لئے اب اللہ میاں بھی ہماری دعا نہیں سُنتا۔پھر بھی اُمید کا دامن پکڑے ہوئے ہیں،وہ اس قوم کی حالت پر رحم فرمائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.