وادی میں جی ٹونٹی اجلاس نہایت ہی جوش و خروش سے جاری ہے۔جی ٹونٹی ممالک کے مندوبین نہ صرف جموں کشمیر میں عام لوگوں کی تہذیب ،تمدن ،ثقافت اور مہمان نوازی سے واقف ہو رہے ہیں بلکہ وہ وادی کی خوبصورتی اور صاف و پاک آب و ہوا سے بھی تازگی محسوس کررہے ہوں گے۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو گا کہ وادی اپنی خوشگوار موسمی حالات سے بھی پوری دنیا میں اپنی ایک الگ اور منفرد پہچان رکھتی ہے۔گزشتہ تین دہایﺅں کے دورران جس تیزی کے ساتھ وادی میں آبادی اور ٹرانسپورٹ بڑھ رہا ہے ،بے ہنگم تعمیرات کھڑی کی جارہی ہیں، اس کی وجہ سے آنے والے کل میں ہر ایک ک کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وادی ، سیاحوں کو صرف تر و تازہ آب و ہوا فروخت کر رہی ہے ،اس کی بدولت ملک اور بیرونی ممالک کے لوگ یہاں آنے کےلئے تیار ہو جاتے ہیں اور یہاں آکر چار پیسے خرچ کر رہے ہیںاور اس طرح سیاحتی صنعت سے وابستہ لوگ اپنے لئے روز گار کی سبیل پیدا کررہے ہیں ،مگر گزشتہ تین دہائیوں کے دوران سب سے زیادہ یہاں ماحولیاتی آلودگی بڑھ گئی ، جس کے لئے عوام اور سرکار دونوں برابر کے ذمہ دار مانے جاتے ہیں۔
ان تمام حالات کو دیکھ کر موجودہ ایل جی انتظامیہ نے وادی کو صاف رکھنے اور یہاں کے آبی ذخائر کی حفاظت کے لئے کئی کارگر اقدامات اُٹھائے ہیں اور ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لئے کئی قوانین بنائے ہیں جن پر سختی کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔سمارٹ سٹیپروجیکٹ کے تحت شہر اورقصبہ جات کو جاذب نظر بنایا گیا ہے اور شہر سرینگر میں عالمی طرز پر مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لئے مخصوص سائیکل کی سہولیت دستیاب رکھی گئی ہے، جن پر سفر کرنے سے نہ صرف ٹریفک جام میں کمی آسکتی ہے بلکہ کسی حد تک ماحولیاتی آلودگی سے بھی نجات مل سکتی ہے۔
ان سائیکلوں پر سفرکرنے سے قبل اےک خصوصی ایپ ڈاﺅن لورڈ کرنی ہے اور پھر وقت کے حساب سے کرایہ بھی ادا کیا جاسکتاہے۔سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت اس اقدام کی نہ صرف عوامی سطح پر سراہانہکی جاتی ہے بلکہ سیاحوں کے لئے بھی یہ سائیکل کار آمد ثابت ہوں گے۔ سیاح اور عام شہری بہ آسانی پورے شہر میں گھوم پھیر سکتے ہیں اور بہتر ڈھنگ سے شہر کو دیکھ بھی سکتے ہیں۔جی ٹونٹی سیاحتی شعبے سے وابستہ مندوبین حضرات کا وادی آنا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں سیاحتی صنعت کو مزید وسعت ملے گی ا ور پوری دنیاسے یہاں سیاح آسکےں گے اور یہاں کی پُر فضاءصاف و پاک ماحول سے لطف اندوز ہو سکیں گے ۔اُمید کی جاتی ہے کہ وادی کے لوگ بھی اپنے ارد گرد ماحول کو آلودہ کرنے سے پرہیز کریں گے ۔ گھروں سے نکلنے والے کوڑا کرکٹ کو چوراہوں، گلی کوچوں یا پھر آبی ذخائر میں نہ ڈالیں۔سرکار اور انتظامیہ کو بھی اس حولے سے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرنی چاہیے بلکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آنا چا ہیے تاکہ ہماری وادی کا ماحولیاتی توازن برقرار رہ سکے جو وقت کی بے حد ضرورت ہے۔