یہ ضروری نہیں ہے کہ کسی بھی ملک کا سیاستدان سیاسی لیڈر بن سکے یا ہر کوئی سیاستدان دور اندیش ہو۔جھیل ڈل کے کنارے واقع انٹرنیشنل کنو کیشن سنٹر کی عمارت پر نظر پڑی جس کو جی ٹونٹی اجلاس کی غرض سے سجایا گیاہے۔مجھے مرحوم شیخ محمد عبدللہ یاد آئے، جنہوں نے اس عمارت کو چالیس برس پہلے تعمیر کیا تھا ۔ اس عمارت کو انٹرنیشنل نام دیکر انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک دور اندیش سیاستدان تھے۔انہوںنے صورہ میڈکل انسٹی چیوٹ تعمیر کرکے آج کے سیاستدانوں کو اس بات کی ترغیب دی تھی کہ ایک دن جموں و کشمیر کے لوگوں کوایسے اسپتالوں کی بے حد ضرورت پڑے گی۔ان ہی باتوں کو مدنظر رکھ کر وقت کے حکمرانوں نے جموں اور سرینگر میں ایسے انسٹی چیوٹس کو تعمیر کرنے کا عملی منصوبہ ہاتھ میں لیا ہے۔
بہر حال سبھی سیاستدان دور اندیش نہیں ہو سکتے ہیں اور نا ہی سبھی سیاستدان وطن پرست یا عوم دوست ہوسکتے ہیں ۔ملک کے حکمران مودی کی سربراہی میں جس تیزی سے ہر شعبے میں آگے بڑھ رہے ہیں، اُس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ یعنی وزیر اعظم بھی مرحوم شیخ محمدعبدللہ کی طرح دور کی سوچتے ہیں اور آنے والا وقت خود بہ خود بتا دے گا کون کیا تھا!۔





