بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.7 C
Srinagar

جھوٹ تباہی کی جڑ

جموں کشمےر جو واقعی زمین پر ایک جنت کا ٹکڑا مانا جاتا ہے، جہاں آکر نہ صرف غیر ملکی سیاح تسکین قلب حاصل کرتے ہیں بلکہ ملک کی اکثریتی عوام وادی میں آکر اس کو شیوجی کی شکتی مان کر اس زمین کو پوجتے ہیں۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ یہ وادی ہزاروں سال سے انسانیت،مذہبی ہم آہنگی ،شرافت اور سادگی کا مرکز رہی ہے ۔غالباً اسی لئے اس خطے میں صوفیوں ،سنتوں ،فقیروں اور روحانی شخصیات نے اپنا مسکن بنا لیا تھا۔ظلم و تشدد سے پاک اس وادی کے لوگ نہ صرف آپس میں ایک دوسرے سے محبت و ہمدردی سے پیش آتے تھے بلکہ ہر ایک دوسری کی عزت و احترام بھی کرتے تھے اوراپنے پرائے میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتے تھے۔مذہبی رسم و رواج سے بالاتر سب کے ساتھ یکساںسلوک روارکھتے تھے۔انسان کو انسان سمجھ کر اس کو اشرف ا لمخلوقات مانتے تھے۔جہاں تک موجودہ حالات و واقعات کا تعلق ہے ،یہ بالکل مختلف ہیں۔گزشتہ روز ضلع کشتواڑ میں ایک سوتیلی ماں نے والد کی غیر موجودگی میں کمسن بچی کا نہایت ہی بے دردی کے ساتھ قتل کیا۔ہر نکڑ اور ہر گلی میں چوری اور لوٹ مار کی وارداتیں رونماہو رہی ہیں ۔اس سرزمین کی بیٹی اب اپنے منگیتر پر چاقو سے وار کرتی ہے۔

راہ چلتے اوباش نوجوان اپنی بہنوں کا آنچل سرکنے سے کوئی عار محسوس نہیں کرتے ہیں ۔دھوکہ دیکر سب لوگ آگے چلنے کی کوشش اس مختصر سی زندگی میں کرتے ہیں۔ایک دوسرے کا خون بہادیتے ہیں۔کچھ لوگ ان حالات کے لئے بیرونی طاقتوں کو ذمہ دار ٹھراتے ہیںاور کچھ لوگ اس تباہی کے لئے جدید ترقی سے جوڑ دیتے ہیں۔جہاں تک یورپی ممالک کا تعلق ہے اُن کی تعمیر و ترقی پر اگر ہم نظر ڈالتے ہیں، تو وہ ہم سے سینکڑوں سال آگے ہیں لیکن وہاں کے لوگوں میں یہ شعور پیدا ہو چکا ہے کہ وہ جھوٹ نہیں بولتے ہیں ۔وہ کوئی بھی غلط کام چھپ کر نہیں کرتے ہیں ۔اس کے برعکس ہم سارے کام درپردہ انجام دیتے ہیں اور لعنت شیطان پر کرتے ہیں اور اپنی غلطیوں کا الزام دوسروں کے سرچڑھا دیتے ہیں۔تعمیر و ترقی ہر ملک اور ہر قوم نے کی ہے لیکن اُن میں اس قدر خرابی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے جس قدر اس بدقسمت خطے میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔اصل میں تمام خرابیوں کی جڑ جھوٹ کو مانا جاتا ہے ۔اس وادی میں خاوند اپنی شریک حیات سے جھوٹ بولتا ہے اور بچے والدین سے۔ماں بیٹی سے جھوٹ بولتی ہے اور بھائی بہن سے ۔سیاستدان ووٹران سے جھوٹ بولتے ہیں اور حکام عوام سے ۔غرض اس وادی میں جھوٹ روز بروز عام ہوتا جارہا ہے جو تباہی و بُربادی کا باعث بن رہا ہے۔ اگر ہمیں سماجی بُرائیوں سے نجات حاصل کرنی ہے، تو ہمیں خود بھی جھوٹ بولنے سے پرہیز کرنا چاہئے اور اپنے اہل خانہ کو بھی جھوٹ سے بچنے کی ترغیب دینی چاہئے ۔یہی ایک واحد راستہ ہے، اس وادی میں وہ صوفی اور سادگی کی روایات واپس آئیں گی جن کے لئے ہم سب بے چین اوربے قرار ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img