جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات میں مزید تاریخ الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالیہ نشان/نیشنل کانفرنس

جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات میں مزید تاریخ الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالیہ نشان/نیشنل کانفرنس

سری نگر،30مارچ: نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں مزید تاخیر کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے کردار پر ایک بار پھر بڑا سوالیہ نشان لگا ہے۔چیف الیکشن کمشنر کے جموں و کشمیر میں ایک خلاءکے اعتراف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا، ”ایک ایسا شخص جو خود چیف الیکشن کمیشن ہے اور جموں وکشمیر میں خلاءکو تسلیم کررہا ہے لیکن دوسری جانب الیکشن کے انعقاد کرانے میں ان کے ادارے کو کوئی جلد نظر نہیں آتی ہے اور انتخابات میں تاخیر کے نت نئے بہانے ڈھونڈنے پیش کئے جارہے ہیں۔ “انہوں نے کہا کہ یہ بات اب پوری طرح واضح ہوگئی ہے کہ بی جے پی کی جموں و کشمیر یونٹ لوگوں کا سامنا کرنے سے خوفزدہ ہے اور ان کے پاس ووٹروں کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں کیونکہ بھاجپا والے واضح طور پر عوام کے دکھوں کو کم کرنے میں مکمل ناکام رہے ہیں۔عمران نبی ڈار نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے امید کی جا رہی تھی کہ وہ کرناٹک کے انتخابات کے ساتھ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کرے گا لیکن حیران کن طور پر الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر جموں و کشمیر کو اپنی منصوبہ بندی سے الگ کردیا۔

ایسا لگتا ہے جیسے جموں و کشمیر کے لوگوں کو گہرے کھائی میں ڈال دیا گیا ہے اور انہیں یکسر بھلا دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی انتخابات میں مزید تاخیر کی کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ موسم بھی خوشگوار اور کسی بھی انتخابی مشق کے لئے موزوں ہو رہا ہے۔ان کے پاس انتخابات میں مزید تاخیر کرنے کی صرف دو وجوہات ہیں ، ایک بگڑتی ہوئی سیکورٹی کی صورتحال، جس کا ان کا دعویٰ ہے کہ بہتری آئی ہے، اور دوسرا الیکشن کمیشن بھاجپا کو مزیدموقع فراہم کررہاہے ،جو فی الحال ووٹروں کا سامنا کرنے سے ڈرتی ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی منتخب حکومت کو تقریباً ساڑھے چار سال ہو چکے ہیں۔اگر کرناٹک میں انتخابات ہو سکتے ہیں تو جموں و کشمیر میں کیوں نہیں ہو سکتے؟ بی جے پی لوگوں کی بڑھتی ہوئی پریشانیوں کو خاطر میں نہیں لارہی ہے،اسے صرف اپنے انتخابی امکانات کی فکر ہے۔وہ جانتے ہیں کہ وہ اپنے معاملات کی وجہ سے یہاں بری طرح شکست زدہ ہوجائیں گے۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.