سمجھ سے بالاتر

سمجھ سے بالاتر

کسی بھی ملک کی شر ح ترقی کو ماپنے کیلئے عام لوگوں کو دستیاب سہولیات اور آمدنی سے ہوتا ہے ۔ملک میں کس قدر زر مبادلہ بر آمد ہوتا ہے اور عالمی منڈیوں میں ملک میں تیار کیا جا رہا مال کس قدر بکتا ہے ۔

جہاں تک ملک ہندوستان کا تعلق ہے یہ ملک روز بروز ترقی اور خوشحالی کی اور جا رہا ہے ۔عالمی ممالک کےساتھ اس ملک کے بہتر تعلقات قائم ہو رہے ہیں اور اسطرح مختلف ممالک کا سازوسامان ملک کی سب سے بڑی منڈی میں بک رہا ہے ۔

ملک کے مختلف شہروں کو جذب نظر اور خوبصورت بنانے کیلئے اربوں روپے صرف کئے جارہے ہیں ۔بجلی پانی اور سڑک ہر شہری تک پہنچائی جاتی ہے ۔

ملک کے شہریوں کو مفت علاج فراہم کرنے کیلئے گولڈن کارڈ ہر شہری کو فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ہر گھر نل اور ہر گھر جل اسکیم کے تحت پانی فراہم کیا جا رہا ہے ۔کسانوں کو مفت کھاد اور دیگر ادویات فراہم کی جا رہی ہیں ۔

سارا کچھ ڈیجیٹل کیا جارہا ہے ۔جس سے کسی حد تک رشوت ستانی میں کمی آچکی ہے ،اب عام لوگوں کو دفتری طوالت سے بھی نجات حاصل ہو رہی ہے ۔

مگر پھر بھی روزبروز مہنگائی ہو رہی ہے، کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں روز اُچھال دیکھنے کو ملتا ہے ۔ادویات کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں ۔

رسوئی گیس ،تیل اور دیگر ضروریات زندگی کی چیزیں عام انسان کی قوت ِ خرید سے باہر ہورہی ہیں ، لیکن عام انسان کی آمدنی کا جہاں تک تعلق ہے بغیر سرکاری ملازمین کے اس میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہو رہا ہے ۔

اگر دستکاروں کو لیا جائے اُسکو مشکل سے روزانہ 200سے 300روپے آمدنی حاصل ہو رہی ہے، غالباً یہی وجہ ہے کہ وادی میں دستکاری صنعت کا جنازہ نکل رہا ہے ۔

شال بافی ،قالین بافی ،پیپر ماشی ،نمدہ سازی اور چین سٹیج سے وابستہ افراد اس کام کو چھوڑ کر مزدوری کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ روزانہ آمدنی سے وہ دو وقت کی روٹی بھی نہیں کما پارہے ہیں ۔

اِدھر میونسپل ٹیکس ،پراپرٹی ٹیکس ،واٹر ٹیکس اور بجلی فیس میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔بچوں کا اسکو ل فیس کتابیںاور وردی کی قیمتوں کا کوئی قرار نہیں ،ان حالات میں ترقی کس چڑیا کا نام ہے، عام انسان سمجھ نہیں پاتا ہے، آخر ماجر ہ کیا ہے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published.