کرسی اور عہدے کی لالچ

کرسی اور عہدے کی لالچ

کسی بھی جمہوری ملک میں سیاستدانوں اور سیاسی ورکروں کا ایماندار ،عوام دوست اور بے لوث خدمتگار ہونا بے حد لازمی ہے ۔

تب جا کر یہ ممکن ہے کہ اُس جمہوری ملک کا جمہوری نظام پھلے پھولے گااور سب لوگ خوشحال اور ترقی پسند بن سکتے ہیں ۔

اگر ہم اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال کاجائزہ لیں ،تو یہ بات سامنے آرہی ہے کہ جو لوگ ہر شعبے میںناکام ہو جاتے ہیں وہ سیاسی میدان میں آکر کسی جماعت سے وابستہ ہوجاتے ہیں ۔

اس طرح اس سیاست کو تجارت سمجھ کر د و دو ہاتھوں سے دولت کماتے ہیں، وہ نہ صرف سرکاری خزانے کو لوٹ لیتے ہیں بلکہ مختلف بہانے بنا کر عام لوگوں کو بھی لوٹتے ہیں ۔

وادی کشمیر کا اگر جائزہ لیا جائے تو گذشتہ 3دہائیوں کے دوران یہاں زیادہ تر لوگ سیاسی لیڈر بن گئے ،ہر گھر میں ایک سیاستدان او ر ایک سیاسی پارٹی بن کر باہر آتی ہے ۔

سیاسی جماعتوں کا بننا اور سیاست میں شامل ہونا ایک اچھی بات ہے کیونکہ یہ عمل جمہوری نظام کی روح ہے ۔مگر اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو پرانی سیاسی جماعتوں اور لیڈران کی سیاست ایک مشن ہوتی تھی ۔وہ اس سیاست میں آکر لوگوں کی خدمت کےساتھ ساتھ اُ ن کے دُکھ درد میںشریک ہوتے تھے، اُن کے روزمرہ کے مسائل حل کرنے میں اپنا وقت اور پیسہ صرف کرتے تھے، اس طرح ایک سیاسی لیڈر یا ورکر کو سماج میں عزت واحترا م کی نگا ہ سے دیکھا جاتا تھا ،مگر آج تصویر بالکل مختلف ہے ۔

روز درجنوں لوگ سیاسی جماعتوں میں شامل ہو رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اُن کےساتھ اپنے گھر کے افراد بھی ہم خیال نہیں ہوتے ہیں ۔جہاں تک آ س پاس کے لوگوں کاتعلق ہے، وہ سامنے کچھ اور پیچھے کچھ اور کہتے ہیں ۔

حدتو یہ ہے کہ ملکی سطح کی سیاسی جماعتوں میں بھی ایسے عناصر داخل ہو رہے ہیں اور وہاں اُونچے عہدوں پر فائز ہوتے ہیں جن کی نہ کوئی عوامی سطح پر پہچان ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی اچھی شبیہ ،نتیجاً عام لوگ سیاست سے ہی متنفر ہو رہے ہیں ۔

عام لوگ سیاستدانوں اور سیاسی ورکروں کو نفرت اور شک کی نظر سے دیکھتے ہیں ،اب یہ سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے سے قبل انہیں پرکھ لےں اور اُن کی قابلیت ،اُن کی ایمانداری اور عوامی سطح پر اُن کی پہچان کو مدنظر رکھ کر اُنہیں عہدے عطا کریں کیونکہ بزرگوں کا قول ہے کہ جو بھی انسان عہدہ حاصل کرنے کی ہوس رکھتا ہو اُسکو ہرگز عہدہ نہیں سونپنا چاہیے بلکہ اُن لوگوں کو کرسی عطا کرنی چاہیے جو کرسی اور عہدے کو پسند نہیں کرتے ہوں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.