بجٹ میں فلاحی اسکیموں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں/مرکزی وزیر خزانہ سیتا رمن

بجٹ میں فلاحی اسکیموں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں/مرکزی وزیر خزانہ سیتا رمن

نئی دہلی، 10 فروری: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جمعہ کو 2023-24 کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے تعلیم، صحت، منریگا اور سماجی بہبود کی اسکیموں کے لیے مختص رقم کو کم کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ مہنگائی کے اثر کو کم کرنے، سرمائے میں اضافہ، پیداواری صلاحیت، روزگار اور سماجی تحفظ میں اضافہ کرنے والا بجٹ ہے۔بجٹ میں کسی بھی برادری کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ سب سے زیادہ ترقی پر مبنی بجٹ ہے۔
مالیاتی استحکام کے لیے سبسڈی کو کم کرنے کے اعداد و شمار کے ذریعے اپوزیشن اراکین کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ کھاد کی سبسڈی 2015-16 سے 2019-20 تک سالانہ 65 ہزار کروڑ سے 80 ہزار کروڑ روپے کے درمیان تھی، جسے بڑھا کر 2022-23 میں 2.25 لاکھ کروڑ کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال اس میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ ہم نے درآمدی کھادوں کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے باوجود اپنے کسانوں پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا۔انہوں نے کہا کہ یوریا کا 45 کلو کا تھیلا کسان کو 220 روپے میں دیا جاتا ہے جبکہ اس کی درآمد کی لاگت بڑھ کر 2800 روپے ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں فوڈ سبسڈی پر 1.97 کروڑ روپے کے اخراجات کا انتظام ہے، جو کہ 20-2019 کے ایک لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے تقریباً دوگنا ہے۔محترمہ سیتا رمن نے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا) کی فراہمی میں کمی کی تنقید کے جواب میں کہا کہ یہ مانگ پر مبنی اسکیم ہے۔

انہوں نے اعداد و شمار کے ساتھ کہا کہ ہم نے ہر بار بجٹ میں کئے گئے پروویڑن سے زیادہ خرچ کیا ہے جبکہ یو پی اے حکومت کے دور میں منریگا پر ہونے والے حقیقی سالانہ اخراجات سالوں تک بجٹ کی فراہمی سے کم رہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ ”غریبوں کے نام پر سیاست کرنا آپ کا شعبہ ہے، ہم وزیر اعظم مودی کے سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا پریاس کے ساتھ کام کرتے ہیں۔“ڈیزل، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات نہ کرنے کے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کی واضح ہدایات پر ہم نے نومبر 2021 اور جون 2022 میں پیٹرولیم مصنوعات پر ایکسائز ڈیوٹی کم کی، لیکن اس کے برعکس ہماچل پردیش میں کانگریس کی حکومت بنتے ہی ڈیزل تین روپے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا۔ انہوں نے پنجاب اور کیرالہ میں بالترتیب ویٹ اور سیس لگا کر ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مغربی بنگال، تمل ناڈو، آندھرا پردیش، تلنگانہ اور جھارکھنڈ ایسی ریاستیں ہیں جنہوں نے پٹرولیم ایندھن میں اضافہ کیا ہے اور اس میں بھی نہ ہونے کے برابر کمی کی ہے۔ اس کے برعکس نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی حکومت والی تمام ریاستوں نے قیمتوں میں کمی کی ہے۔

یو این آئی

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.