اقتصادی ترقی۔۔۔۔۔

اقتصادی ترقی۔۔۔۔۔

وادی کشمیر جہاں پہلے ایام میں اقتصادی ترقی نہایت ہی کمزور اور نقصان دہ تھی، اب دھیرے دھیرے بہتر ہوتی جا رہی ہے ۔

جہاں مرکزی حکومت نے اس اقتصادی ترقی کیلئے کارگر اقدامات کئے ہیں، وہیں مقامی نوجوانوں نے بھی بے پناہ محنت ومشقت کر کے ترقی کی رفتار کو آگے بڑھایا ہے ۔

جموں وکشمیر خاصکر وادی پہلے ایام میں صرف چند مہینوں کیلئے کھلی رہتی تھی ،پوری وادی باقی دنیا سے الگ تھلگ رہتی تھی اور اکثر زمینی او ر ہوائی راستے مہینوں تک بند رہتے تھے۔

اب مرکزی حکومت نے سرینگر ۔جموں رابطہ سڑک کو کشادہ اور چارلائن والی شاہراہ بنائی ہے اور اب سال بھر ٹریفک کے لئے کھلی رہتی ہے۔

اب یہاں کے تاجروں کو سامان لانے اور لے جانے میں دشواریوں اور مشکلا ت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے ۔

اِدھر یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ وادی کی نوجوان نسل میں یہ صلاحیت ،قابلیت اور ہنر موجود ہے کہ کشمیری نوجوان ملک کے دیگر لوگوں سے بہ آسانی مقابلہ کر سکتے ہیں ۔

وادی میں سب سے زیادہ گوشت کی خریداری ہو رہی ہے سالانہ لاکھوں کوئنٹل گوشت یہاں درآمد ہو رہا ہے جبکہ مقامی سطح پر لوگ بھیڑ پالنا معیوب سمجھتے ہیں۔

اگر واقعی سرکار یا انتظامیہ چھوٹے چھوٹے مسائل کی جانب توجہ دیکر نوجوان نسل کو خود روزگار کمانے کی ترغیب دے اور اُنہیں بغیر کسی مشکل اور دفتری طوالت کے مالی معاونت فراہم کرے،تاکہ ہزاروں لاکھوں پڑھے لکھے لوگوں کو بہ آسانی روزگار کی سبیل ممکن ہوسکے اور مختلف قسم کے اضافی مواد کو ٹھکانے لگانے کی بجائے استعمال میں لایا جا سکتاہے ۔ب

ھیڑ، بکریوں اور دیگر مویشیوں سے نکلنے والی انتڑیاں ،ہڈیاں اور چمڑا بہت سارے کاموں میں استعمال میں لایا جاسکتاہے لیکن قابل استعمال بنانے کیلئے فیکٹریاں اور مشینری دستیاب نہیں ہے، ۔وادی میں اس طرح کے کار خانے قائم کرنا اقتصادی ترقی کیلئے لازمی ہے ،جہاں سے نہ صرف روزگار کے نئے وسائل پیدا ہوں بلکہ اقتصادی ترقی کی رفتار تیز تر ہو جائے ،جو وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.