رحمان راہی ایک تحریک

رحمان راہی ایک تحریک

ایک دن مرنا ہے ،آخر موت ہے کرلے جو کرنا ہے، آخر موت ہے۔ یہ ہر انسان کیلئے ،جاندار کیلئے لازمی ہے جو آیا ہے اُسکو واپس جانا ہے۔ لیکن کچھ لوگوں کے جانے سے ایک تحریک کا باب بند ہوتا ہے ۔

رحمان راہی جو نہ صرف ادبی حلقوں میں ایک نام ہے بلکہ عوامی حلقوں میں وہ ایک تحریک تھے ، جنہوں نے تعلیم وتربیت کےساتھ ساتھ دن رات ادب وعرفان کی قندلیوں کو فروزاں رکھنے کی کوشش کی تھی ۔

کشمیری زبان کے اس ادیب نے نہ صرف جموں وکشمیر بلکہ پورے ملک میں ایک نام کمایا تھا ،انہوں نے ادب وعلم کو فروغ دینے کی غرض سے گیان پیٹھ ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا جو علمی حلقوں میں سب سے بڑا سیول ایوارڈ تصور کیا جاتا ہے ۔

بہرحال انہوں نے اپنے پیچھے جو علم وادب کا ذخیرہ چھوڑ دیا ہے وہ اس قوم کی ہمیشہ راہنمائی فرمائے گا ۔

اللہ تعالیٰ مرحوم راہی صاحب کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور ادارہ اس موقعے پر ادبی حلقوں کے اس غم میں برابر کا شریک ہے ۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.