فنی تعلیم وتربیت ناگزیر۔۔۔۔۔

فنی تعلیم وتربیت ناگزیر۔۔۔۔۔


شوکت ساحل

تعلیم اور فنی تربیت ایک ایسا مربوط نظام ہے جس کے ذریعے کوئی فرد معاشرے میں باعزت روزگار کما کر بہترین زندگی گزارنے کے قابل ہوجاتا ہے۔

تعلیم انسان کو شعور اور معاشرتی ادب سکھا کر معاشرے میں رہنے کے قابل بناتی ہے ،جسے حاصل کرنے سے انسان ایک قابل قدر شہری بن جاتا ہے جبکہ فنی تربیت انسان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے اسے باعزت روزگار کمانے کے قابل بناتی ہے تاکہ وہ معاشی طور پر خوشحال زندگی بسر کر سکے۔فنی عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ہنر یا کاریگری۔

ایک لوہار سے لے کر انجینئرنگ ،زراعت اور صنعت کی عملی تعلیم تک اس کی کئی اقسام ہیں۔یہی وہ فنون ہیں، جو مختلف شعبوں میں کئی مصنوعات بنانے میں استعما ل ہوتے ہیں۔

اس لیے اس شعبہ پر توجہ دینے سے نہ صرف بگڑتی اقتصادی حالت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے بلکہ نوجوان نسل کے لئے روزگارک نئے نئے وسائل پیدا کئے جاسکتے ہیں ۔

انسانی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انسان زمانہ قدیم سے ہی ترقی کا خواہاں رہا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسان نے نت نئی ایجادا ت اور دریافتوں کا سہارا لیا جو انسانی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ابتدا میں ترقی کی یہ رفتار سست تھی لیکن گزشتہ چند عشروں میں دنیا نے ہر میدان میں حیران کن ترقی کی ہے۔

ایک عام تاثر ہے کہ تعلیم ہر مسئلہ کا حل ہے لیکن سری لنکا میںسال 2018میں 91.71 فیصد شرح خواندگی ہونے کے باجود یہ ملک غربت،بے روزگاری اور پسماندگی میں جکڑا ہوا ہے جبکہ اس ملک کو دیوالیہ پن کا سامنا بھی کرنا پڑا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے تعلیم کے ساتھ فنی تربیت کو یکسر فراموش کر دیا۔الغرض یہ ہے کہ فنی تعلیم کے شعبے کا فروغ اور آگہی کیلئے ایک طویل المدت اور جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

اس کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ عصر ِحاضرکے تقاضوں اورمارکیٹ کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے تیزی سے ہنرمند افرادی قوت تیار کرنے کے لئے اقدامات کرے۔

اس ضمن میں مختلف شعبوں کے ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دی جائے جو مقامی این جی اوز اورنجی و سرکاری اداروں کے تعاون سے فنی تعلیم و تربیت کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کرے۔

فنی تعلیم کو فروغ دیتے ہوئے خواتین، معذوروں اور چائلڈ لیبر(بچہ مزدوری ) کا شکار بچوں کے لیے فنی تعلیم کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ باعزت روزگار کمانے کے قابل ہوسکیں۔

ہنرمندی کو فروغ دینے میں بڑھتی بے روزگاری کاحل پوشیدہ ہے ۔شاید یہی سوچ کر مرکزی حکومت نے بھی ملک بھر میں سکل ڈیولپمنٹ انڈیا پروگرام شروع کیا ہے ۔تاہم اس پروگرام کو اورزیادہ موثر بنانے کی ضرورت ہے ۔

جدید تقاضوں کے عین مطابق تربیتی مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے جبکہ سوچ میں تبدیلی سے ہی جموں وکشمیر بدلے گا ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.