لیفٹیننٹ گورنر نے جامع زراعت کی ترقی کے منصوبے کے تحت 29پروجیکٹوں کی موثر عمل آوری کیلئے ’یوٹی سطح کے ٹریننگ اینڈ اورنٹیشن پروگرام‘ کا اِفتتاح کیا

لیفٹیننٹ گورنر نے جامع زراعت کی ترقی کے منصوبے کے تحت 29پروجیکٹوں کی موثر عمل آوری کیلئے ’یوٹی سطح کے ٹریننگ اینڈ اورنٹیشن پروگرام‘ کا اِفتتاح کیا

جموں:لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج یہاںکنونشن سینٹر میں جامع زراعت کی ترقی کے منصوبے کے تحت 29 پروجیکٹوں کی موثر عمل آوری کے لئے’ یوٹی سطح کے ٹریننگ اینڈ اورنٹیشن پروگرام ‘ کا اِفتتاح کیا۔
اگلے چار ماہ کے لئے صوبائی اور اَضلاع سطح پر کل 638 تربیتی شیڈول کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔
اِس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ چار ماہ طویل صلاحیت سازی مہم اِنسانی وسائل کی دستیابی کو یقینی بنائے گی اور جامع زرعی ترقیاتی منصوبے پر عمل درآمد کے لئے ضروری گراﺅنڈ سپورٹ فراہم کرے گی۔
اُنہوں نے کہا ،” نئے منصوبے سے زراعت اور اِس سے منسلک شعبے میں تیزی سے ترقی ہوگی ، مقامی معیشت کو فروغ ملے گا اور موجودہ نظام میں پیداواری صلاحیت کو بہتر بنائے گا۔مجھے پورا یقین ہے ٹیکنالوجی اور اِختراعات اِن پُٹ لاگت میں زیادہ اِضافہ کئے بغیر پیداوار میں اِضافے کو جاری رکھنے کے قابل بنائیں گی۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا ،”یہ جموںوکشمیر کو مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا موقعہ ہے اور زراعت اور اس سے منسلک شعبہ معیشت کی بنیاد ہوگا۔“ اُنہوں نے کہا کہ اہم منصوبوں کا مقصد کاشت کاری کو بہتر اِن پُٹ ، توسیعی تعاون ، خطرے میں کمی اور منافع بخش قیمتوں اور مارکیٹ سپورٹ کو یقینی بنانے سے قابل عمل ، مستحکم اور دیرپا بنانا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ بنیادی سطح پر کسی بھی سکیم کا نفاذ چار بڑے عوامل میکانزم، وسائل ، کوآرڈی نیشن اورایولیویشن پر منحصر ہوتا ہے اور یہ چار پہلو ہیں جو پالیسی کو ایکشن پروگرام میں تبدیل کرتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کے اِس اہم منصوبے پر عمل درآمد میں پانچواں عنصر ’حساسیت‘ بھی ضروری ہے۔کھیت کی اَپنی نوعیت ہوتی ہے ، اِس کی اَپنی زبان ہوتی ہے جسے کسان بخوبی سمجھتا ہے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ تمام شراکت داروں کو کسانوں کی مدد کرنی چاہیے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اِس بات پر زور دیا کہ جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کسانوں کے مفادات کے تحفظ ، کھیتی اور ان سے گھروں میں خوشحالی لانے اورزائد اَز 13لاکھ کسان کنبوں میں خود اعتمادی پیدا کرنے کے لئے پُر عزم کوششیں کر رہی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ نئے زرعی کاروباری اِدارے ، نوجوانوں کی شمولیت اور اُنہیں وسائل تک لامحدود رسائی فراہم کرنا ، زراعت اور اِس سے منسلک شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا دیگر اہم شعبے ہیں جن پر ہم توجہ دے رہے ہیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد چھوٹے او رپسماندہ کسانوں کے لئے ایک محفوظ ماحولیاتی نظام قائم کرنابھی ہے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ آب و ہوا سمارٹ زراعت کا تصور خوراک کی حفاظتی نظام کو ایک نئی شکل دے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر میں دیہی کاروبار اور خدمات مرکز زرعی مارکیٹنگ کو فروغ دیں گے اور اِس بات کو یقینی بنائیں گے کہ فصلوں کے فوائد براہِ راست کسانوں تک پہنچیں۔ ضلعی اَفسران کو کسانوں اور زرعی پالیسیوں کے درمیان ایک ذریعہ کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ہر سطح پر بہتر تال میل ہونا چاہیے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ رُکاوٹوں او رچیلنجوں کو اِنفرادی قابلیت ،تنظیمی صلاحیتوں ، عزم ، معلوماتی آلات اور وسائل کے ذریعے آسانی سے دُور کیا جاسکتا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ اِس اِنتہائی ضروری اِصلاحات سے نوجوان نسل مستقبل میں کاشت کاری کو ایک قابل عمل کیریئر کے آپشن کے طورپر اَپنائے گی۔اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے سوئیل ٹیسٹنگ مینول پر ایک اشاعت بھی جاری کی۔
اس موقعہ پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری زرعی پیداوار محکمہ اَتل ڈولو نے اِس بات پر روشنی ڈالی کہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی مجموعی ترقی کے لئے پالیسی دستاویز کا جموں وکشمیر کی زراعت اور اس کی معیشت کی ترقی پر اہم اَثر پڑے گا۔ اُنہوں نے یوٹی سطح ، صوبائی سطح اور اَضلاع سطھ پر منعقد کئے جانے والے میگا ٹریننگ اور اونٹیشن پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
اَتل ڈولو نے مزید کہا کہ 2.5 لاکھ نوجوانوں کو پانچ برسوں میں سکل ڈیولپمنٹ کورسز کے ذریعے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں دیرپا روزگار سے منسلک کیا جائے گا۔
وائس چانسلر سکاسٹ کشمیر پروفیسر نذیر گنائی نے اَپنے خطبہ اِستقبالیہ میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی ہمہ گیر ترقی کے لئے بنائی گئی پالیسی کی اہم خصوصیات اور اہداف پر روشنی ڈالی۔
وائس چانسلر سکاسٹ جموں پروفیسر جے پی شرما نے شکریہ کی تحریک پیش کی اور اُنہوں نے کہا کہ 29پروجیکٹ ہر لحاظ سے خصوصی مصنوعات تیار کرنے اور قومی اور بین الاقوامی منڈیوں میں ان کے فروغ کے لئے جامع ہے۔
اِس موقعہ پر جموں وکشمیر یوٹی کے سربراہان ، ضلعی اَفسران ، سکاسٹ جموں او رسکاسٹ کشمیر کے فیکلٹی ممبران ، تکنیکی ماہرین ، کسان ، زرعی سائنسدان اور کسان مشاورتی بورڈ کے اَراکین کے علاوہ دیگر متعلقین بھی موجود تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.