انسان کو زندہ رہنے کیلئے تین بنیادی ضرورتیں درکار ہوتی ہیں جن میں روٹی ،کپڑا اور مکان سب سے اہم ہے ۔
دیکھا جائے تو انسان موجودہ ترقی یافتہ یاتیز رفتار دور میں کس قدر اپنے آپکو حیران وپریشان کردیتا ہے ۔
دولت کمانے کے چکر میں مکان ہونے کے باوجود زمین وجائیداد اور بنگلے کی تلاش کرتا ہے۔اچھی گاڑی ہونے کے باوجود بڑی گاڑی کی چاہت میں رشوت کھا کر اپنے آپکو اوروں کے نظروں میں گرادیتا ہے ۔
آرام سے دو وقت کی روٹی کھانے کے باوجود ہوٹل اور ریسٹورنٹس میں کھانے کیلئے غلط طریقہ اختیار کردیتا ہے ۔
تن ڈاپنے کیلئے درجنوں سوٹ الماریوںمیں ہوتے ہیں لیکن اسکے باوجود لوگوں سے رشوت لیکر اپنے لئے جہنم کی آگ خرید لیتا ہے ۔
اتنا ہی نہیں آج کل کے دور میں اچھے خاصے تنخواہ لینے والے افسران مختلف تحائف لیکر لوگوں سے مرعات لیتے ہیں ،غرض انسان اس قدر لالچی اور دنیا پرست ہو گیا ہے کہ وہ اب براہ راست حصہ دار بن جاتا ہے ۔
ایل جی انتظامیہ نے اگر چہ رشوت ستانی کے خلاف سخت اقدامات اُٹھا کر کسی حد تک رشوت خوری پر قدغن لگائی ۔
تاہم ایسے بہت سارے افسران مختلف عہدوں پر ابھی بھی فائز ہیں، جو اپنے عہدے اور اختیارات کا غلط فائدہ اُٹھاتے ہیں او ر مختلف طریقوں سے رشوت حاصل کر کے لوگوں کو نہ صرف لوٹتے ہیں بلکہ سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے مختلف ناموں سے نکالنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔
جموںوکشمیر کی اُن تنظیموں اور افسران کو متحرک ہونا چاہیے جن کو انتظامیہ کی بہتر ڈھنگ سے چلانے کیلئے رشوت سے پاک معاشر ہ بنانے کا کام سونپ دیا گیا ہے اور ایسے افسران کے گھروں اور جائیدادوں سے متعلق نہ صرف تفصیل جمع کرنی چاہیے بلکہ اُن جائیدادوں کے بارے میں پتہ کرنا چاہیے جو وہ اپنے دیگر افراد خانہ اور رشتہ داروں کے نام پر رکھتے ہیں ۔تاکہ ایل جی انتظامیہ کا یہ نعرہ سچ ثابت ہو سکے کہ صاف وشفاف انتظامیہ قائم کی جائے گی ۔