سمجھنے کی ضرورت۔۔۔۔

سمجھنے کی ضرورت۔۔۔۔


شوکت ساحل

وادی کشمیر! دنیاکا وہ خوش قسمت ترین خط ہے،جسے کرہ ارض پرجنت بے نظیر کا خطاب حاصل ہے ،کیوں کہ قدرت نے حسین وادیوں، اونچے کوہ ساروں،ندی ،نالوں،دریاﺅں،آبشاروں،سرسبز شاداب جنگلات ،سبزہ زاروں اور وسیع و عریض میدانی وپہاڑی سلسلوںسے نوازا ہے، لیکن یہ بھی المیہ ہے کہ ہماری وادی بدترین ماحولیاتی آلودگی کی شکار ہے، جس سے نہ صرف شہریوں کی صحت بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے بلکہ قدرتی خوبصورتی پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

بلاشبہ، انسان نے جب اپنے آرام و سکون کی خاطر قدرت کے خوبصورت نظام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال شروع کیا، تو فطرت نے رد عمل ظاہر کیا اور ماحولیاتی آلودگی نے اپنا اثر دکھانا شروع کردیا۔

 گزشتہ4دہائیوں کا جائزہ لیا جائے، توآبادی میں کافی اضافہ ہوچکا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے جہاں ایک طرف رہائشی کالونیاں اس قدر بے ہنگم طریقے سے بڑھ رہی ہیں کہ اپنی حدود و قیود سے نکل گئیں، تو دوسری طرف کارخانے، اینٹ بھٹّے اور ٹریفک کی بھرمارنے بھی ماحول کوپوراگندہ کردیا۔

4دہائی قبل تک شہر میں موٹر گاڑیوں کی تعداد انتہائی کم تھی۔ تاہم، آج ہردوسرے گھر میں کئی کئی گاڑیاں ہیں، جو نہ صرف ٹریفک اور ماحولیاتی شور میں اضافے کا سبب ہیں، بلکہ ان سے نکلنے والا دھواں ماحول کو بے پناہ آلودہ بھی کررہا ہے۔

تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو آبادکے لیے دھرتی کے سینے سے ہَرے بَھرے درختوں کا قتلِ عام بھی جاری و ساری ہے۔

حالاں کہ درخت کائنات کے پھیپھڑوں کی مانند ہیں، جو مہلک کثافتوں کو اپنے پتّوں میں جذب کرکے جان داروں کی بقا کے لیے آکسیجن مہیّا کرتے ہیں۔

درختوں کے پتّے، پھول اور پھل غذا کے ساتھ مختلف امراض کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں، لیکن سخت افسوس ناک امر ہے کہ وادی کشمیر میں جگہ جگہ ہَرے بَھرے درخت بے دردی سے کاٹے جارہے ہیں۔

حالاں کہ جنگلات زمین کا حسن ہی نہیں، بلکہ یہ انواع و اقسام کے پرندوں اور حشرات کا مَسکن بھی ہیں۔

پھر فضائی آلودگی سے بھی فصلوں، درختوں پر انتہائی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اسی سبب پیداوار میںکمی واقع ہوجاتی ہے۔

آج صورتِ حال یہ ہے کہ زرعی اور قابلِ کاشت زمینوں کا خاتمہ کرکے وہاں دھڑا دھڑ رہائشی کالونیاں یا عمارتیں تعمیرکی جارہی ہیں۔پالیتھین پر پابندی کے باوجود کثرت کیساتھ استعمال ہورہا ہے ۔

غیر قانونی طور پر پالتھین کا کاروبار کرنے والوں کیساتھ ساتھ عام لوگ بھی اس کا استعمال غیر قانونی طور پر کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں جبکہ حکام نے بھی آنکھیں موند لی ہیں ۔

پالتھین کے غیر قانونی استعمال سے آبی ذخائر تباہ وبرباد ہورہے ہیں اور عام لوگوں کو ہی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے ۔

جہاں غیر قانونی اور بے ہنگم رہائشی کالنیوں پر روک ،پالتھین پر عائد پابندی کو یقینی بنانے کے لئے اور ماحول کو آلودہ کرنے کی وجوہات تلاش کرنے کے لئے حکومت کو سخت اور فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے،وہیں عام لوگوں کو بھی انسانیت کی بقا ءکے لئے اپنے رول کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.