ہمہ وقت حادثے کا خدشہ لاحق ،لکڑی کا فرش اورخوبصورت چبوترے مکمل تباہ ،لائٹنگ کھمبے بھی زمین بوس

شوکت ساحل
سرینگر/تاریخی زیرو برج سرینگر کی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے ،جسکی وجہ سے عام راہگیروں اور سیاح وسیلانیوں میں گہری تشویش پائی جارہی ہے ۔ ریڈ یو کشمیر او ر راج باغ کے درمیان پیدل چلنے والوں کے لئے فاصلے کی خلیج کو پاٹنے والے مشہور اور تاریخی لکڑی کے پل(زیرو برج) پرتعمیر کئے گئے منفرد چبوترے تباہ ہوگئے ہیں جبکہ یہ چبوتر ے کشمیری فن ِ دستکاری کا نمونہ بھی تھے۔ یہ خوبصورت چبوترے اب گندگی اور غلاظت کی ڈھیر میں تبدیل ہوئے ہیں ، جس پر یہاں کے لوگوں ، سیلانیوں اور سیاحوں نے شدید برہمی کا اظہار کر کے فوری طور رونق بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ دریائے جہلم پر قائم لکڑی کے پل جسے عرف عام میں (زیر و برج) کہا جاتا ہے ، کو مفتی محمد سعید کی سربراہی والی مخلوط حکومت میں سیاحتی نقشے پر لاکر ترقی کی دی گئی تھی اور اسے مقامی سیلانیوں اور سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنانے کے لئے مکمل طور پر خاص لکڑی سے بحال کیا گیا تھا ،کیوں کہ یہ پل آمد ورفت کے لئے 80کی دہائی میں بند کردیا گیا تھا ۔لوگوں کے مطالبے پرمفتی محمد سعید کی سرکار نے اس پل کو نئے سرے سے تجدید و مرمت کرکے بحال کیا تھا ۔پل پر ’جہلم کا نظارہ کرنے کے لئے لکڑی کے خاص ”ویو پوائنٹ “ تعمیر کئے گئے اور دل کو موہ لینے والے ایک خاص قسم کی لکڑی پر نقشہ نگاری کر کے یہاں متعدد چبوترے تعمیر کئے گئے تھے ۔تاہم نامعلوم افراد نے ان چبوتروں کی توڑ پھوڑ کرکے تباہ کردیا جسکی وجہ سے اب اس پل کی اہمیت وافادیت کی ختم ہوگئی ہے ۔اس اہم ترین تاریخی پل کالکڑی کا فرش بھی اکھڑ چکا ہے اور یہاں ہمہ وقت حادثہ رونما ہونے خدشہ لاحق رہتا ہے ۔

کئی طلبہ نے بتایا کہ وہ اس پل کو پیدل چل کرکے عبور کرتے ہیں ،تاکہ ٹیوشن لینے کے دوران فاصلوں کی خلیج کم ہوسکے ،لیکن اب اس پر چلنا محال بن گیا ہے ،کیوں کہ اس پل کا فرش نہ خستہ ہوچکا ہے بلکہ جگہ جگہ اکھڑ چکا ہے ،جسکی وجہ سے اس میں پیر پھنسنے اور گرنے کا خدشہ لاحق رہتا ہے ۔مقامی لوگوں کے مطابق چوبتروں کے پنجرے والی کھڑکیوں کی توڑ پھوڑکی گئی ہے اوردروازوں کو باہر نکالا گیا جو اب بد صورتی کا باعث بن گئے ہیں۔ یہاں موجود چند لوگوں نے بتایا وہ یہاں شوق سے بیٹھنے کے لئے آتے ہیں ،لیکن سکون قلب کی بجائے دل افسر دہ ہورہا ہے ،کیوں کہ یہ پل اب سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کے لئے دلچسپی کا باعث نہیں رہا ۔ایک سیاح نے بتایا کہ شام وقت یہ پل برقی روشنی میں اور خوبصورت دکھتا ہے لیکن اسکے لائٹنگ کھمبے بھی زمین بوس ہوگئے اور اب یہ پل شام کے وقت بھیانک نظر آتا ہے جبکہ یہاں شام دیر گئے مقامی سیلانی اور سیاح قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ،جو اب آہستہ آہستہ قصئہ پارینہ بن جارہا ہے ۔مقامی لوگوں نے پل کی مکمل بحالی کا مطالبہ کیا ۔ پل کی تاریخی اہمیت :زیرو برج ایک قدیم لکڑی کا محراب والا پل ہے ۔ یہ تقریباً شمال جنوب کی سمت میں دریائے جہلم پر تعمیر کیا گیا ہے جو شمال میں سونہ وار کو جنوب میں راجباغ علاقے سے جوڑ تا ہے۔ تاریخ کے مطابق اس پل50 کی دہائی کے آخر میں اس وقت کے وزیر اعظم بخشی غلام محمد کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا، اس پل کو80 کی دہائی کے آخر میں لکڑی کے ڈھانچے کے کمزور ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔یوم آزادی پر روشن:زیرو برج گزشتہ کئی برسوں سے یوم آزادی اور یوم جمہوریہ سے قبل ترنگے کے رنگوں میں روشن نظر آتا ہے۔زیرو برج کو عام طور پر دریائے جہلم کا پہلا پل سمجھا جاتا ہے۔





