دُنیا میں ابتداءسے یہ دستور چلاآیا ہے کہ جو نظروں کے سامنے ہے اُسکو سب کچھ دیا جاتا ہے اور جو نظروں سے اُوجھل ہوتا ہے وہ کسی کو یاد نہیں رہتا ہے ۔
چہ جائے کہ اُن لوگوں نے کس قدر بھی لوگوں کی تعمیر وترقی ،خوشحالی یا عوامی فلاح وبہبود کیلئے کام کئے ہوں ۔ایسے لوگوں کو ہمیشہ مرنے کے بعد ہی یاد کیا جاتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد ہی مرتبہ دیا جاتا ہے ۔جہاں تک سامنے بیٹھے لوگوں کا تعلق ہوتا ہے، وہ ہر قسم کا فائدہ حاصل کرتے ہیں ۔چہ جائے کہ وہ کتنا بھی کمزور اور کم ظرف ہی کیوں نہ ہو ۔
پیغمبروں ،پیرو ں ،فقیروں اور اوتاروں کو ا س دنیا میں رہتے ہوئے کن کن مسائل ومشکلات کا سامنا کرنا پڑا اوروقت کے حکمرانوں اور سرمایہ دارو ں سے بھی اُنہیں کن مسائل کا کرنا پڑا،اس حوا لے سے انسانی تاریخ بھری پڑی ہے ۔
اس دنیا میں چور ہو کر بھی انسان شور مچاتا ہے اور کمزور کا حق مارتا ہے ۔شاید اسی لئے آجکل وادی کے ایسے درجنوں لیڈران ،سرمایہ دار اور اثر ورسوخ رکھنے والے لوگ سرآسمان پر اُٹھاتے ہیں ،جنہوں نے سرکاری زمینیں لیز پر لیکر اونچی عمارتیں کھڑی کی ہیں اور اس طرح کروڑوں روپے کمائے ہیں ۔





