جموں وکشمیر یوٹی میں گذشتہ 3برسوں سے جو تعمیر وترقی ہو چکی ہے، اُسے عوام میں نئی اُمید اور اعتماد حاصل ہو چکا ہے ۔
جموں وکشمیر کے حوالے سے ایک کانفرنس جو ممبئی میں منعقد ہوئی سے خطاب کرتے ہوئے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سہنا نے ان باتوں کا اظہار کیا ۔
اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ گذشتہ 3برسوں کے دوران جہاں جمو ں وکشمیر خاصکر وادی میں تعمیراتی کام ہو رہے ہیں ،وہ واقعی ایک سنگ میل ہے ۔
تعمیر وترقی کےساتھ ساتھ سرکاری دفاتر میں کام کاج بہتر ڈھنگ سے ہور ہا ہے۔ کسی حد تک رشوت ستانی پر قدغن لگ گئی اور مرکزی محکموں کی طرح ملازمین کام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، جوصرف ہڑتال اور احتجاجوں کی وجہ سے گھروں میں اپنا ذاتی کام کاج کرنے کے عادی بن چکے تھے ۔
ناجائزطریقوں سے بے شمار دولت جمع کرنے والے ،سرکاری اراضی پر طاقت کے بل بوتے پر قبضہ جمانے والے افراد کا شکنجہ کس لیا گیا اور اس طرح کسی حد تک زمینی صورتحال بہتر ہو نے لگی ۔
جہاں تک سرکار کی جانب سے ایسے افراد کےخلاف کارروائی کرنے کا تعلق ہے جنہوں نے ملی ٹنسی کے دوران لوٹ کھسوٹ کیا ،لیکن ان میں زیادہ تر صرف علیحدگی پسند سیاستدان اور لیڈرا ن شامل ہیں، جہاں تک مین اسٹریم میں شامل سیاسی کیڑوں کا تعلق ہے کسی کےخلاف آج تک کوئی سخت قدم نہیں اُٹھایا گیا ہے، جن کے پاس اربوں روپے کی مالیت ہے، جو انہوں نے عوام کا حق مار کر حاصل کیا ہے ۔
جہاں تک بے روزگاری کا تعلق ہے اس میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ،کسی بھی محکمے میں برسوں سے کام کر رہے ڈیلی ویجروں کا مستقل نہیں کیا گیا ۔اکثر دفاتر میں’ آﺅٹ سورس ‘پر ملازمین تعینات کئے جا رہے ہیں، جنہیں کمپنی بدلتے ہی تنخواہوں میں تخفیف ہو رہی ہے ،کیوں جان بوجھ کر درمیانہ دار رکھے جا رہے ہیں کیوں براہ راست مختلف محکموں میں ڈیلی ویجر بنیادوں پر ہی ملازمین تعینات نہیں کئے جاتے ہیں ،جہاں تک عام لوگوں کا تعلق ہے، وہ بے چارے ان معاملات سے بے خبر ہیں ۔
جموں وکشمیر بینک میں سیکورٹی اہلکاروں کا تعلق ہو یا پھر سنٹرل یونیورسٹی میں سیکورٹی اہلکارو ں کی بات ہو ،کمپنی تبدیل ہوتے ہی اُن کی تنخواہیں کم کی جاتی ہیں اور اُن سے سابقہ تنخواہ بھی واپس لی جارہی ہے جو کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے ۔
مختلف اسامیوں کے لئے امتحانات میں بے ضابطگیوں کے مرتکب افسران اور اہلکاروں کےخلاف کارر وائی نہیںکی جارہی ہے لیکن سزا اُمیدواروں کو دی جاتی ہے ، جو بے چارے در در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں ۔
ایل جی موصوف کو ان باتوں کی جانب فوراً دھیان دینا چاہیے تاکہ حقیقی معنوں میں کشمیر تبدیل ہو جائے جس کا بھیڑاایل جی موصوف نے اُٹھایا ہے۔





