عالمی بینک کو کورونا وبا کے اثرات دیرپا رہنے کا خدشہ

عالمی بینک کو کورونا وبا کے اثرات دیرپا رہنے کا خدشہ

واشنگٹن، 19 دسمبر : ورلڈ بینک نے سالانہ جائزے میں کہا ہے کہ 2022 غیر یقینی صورتحال کا سال رہا ہے جس میں تعلیمی نقصانات، عالمی مہنگائی، سپلائی چین میں رکاوٹیں اور دیگر عالمی چیلنجز ہیں جو یاد دلاتے ہیں کہ کورونا وبا کے اثرات بدستور برقرار ہیں۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق قدرتی خطرات کی شدت میں اضافہ موسمیاتی تبدیلی کے سماجی اور اقتصادی اثرات کو نمایاں کرتا رہتا ہے، 2022 میں وبائی امراض کے بعد کی دنیا میں ماحالیاتی تبدیلی کے اثرات بدتر ہوتے گئے، پاکستان میں شدید سیلاب نے سینکڑوں جانیں لے لیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، چین اور افریقہ میں خشک سالی نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا، یورپ نے بھی شدید گرمی کی لہریں اور 500 برسوں کی بدترین خشک سالی دیکھی۔
2022 کے دوران دنیا کو معاشی بحالی کی غیر مستحکم اور غیر مساوی صورتحال میں عالمی سطح پر ترقی کے بحران کا سامنا کرنا پڑا، سست شرح نمو نے عالمی سطح پر انسداد غربت پر پیشرفت کو تبدیل کرنے اور عالمی قرضوں میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا۔عالمی سطح پر ویکسی نیشن کی کوششوں نے ممالک کو وبا سے نمٹنے میں مدد کی اور لاکھوں بچوں کو واپس تعلیمی اداروں تک پہنچایا، لیکن سیکھنے کے عمل کو پہنچنے والے نقصانات کے دیرپا اثرات برسوں تک رہ سکتے ہیں۔
سال بھر غذائی قیمتوں اور غذائی عدم تحفظ میں نمایاں اضافہ ہوا جو کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے بڑھ گیا، یہ عوامل خوراک، ایندھن اور کھاد کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنے۔1970 میں کساد بازاری کے بعد عالمی معیشت اب سب سے زیادہ سست روی کا شکار ہے، عالمی سطح پر صارفین کا اعتماد گزشتہ عالمی کساد بازاری کے مقابلے میں اس وقت بہت زیادہ گراوٹ کا شکار ہو چکا ہے۔دنیا کی 3 بڑی معیشتیں تیزی سے سست روی کا شکار ہیں، ان حالات میں آئندہ برس عالمی معیشت کی معتدل صوتحال بھی اسے کساد بازاری کی جانب لے جاسکتی ہے۔
کورونا وبا نے غربت میں کمی کی دہائیوں پر محیط عالمی کوششوں کو سب سے بڑا دھچکا پہنچایا اور بحالی کا سلسلہ انتہائی ناہموار رہا۔
2022 کے آخر تک تقریباً ساڑھے 68 کروڑ افراد کا انتہائی غربت کا شکار ہونے کا خدشہ ہے جو کہ 2022 کو گزشتہ 2 دہائیوں (2020 کے بعد) میں غربت میں کمی کے حوالے سے دوسرا بدترین سال بنادے گا۔وبا کے دیرپا اثرات کے علاوہ خوراک اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، موسمیاتی تبدیلی کے دھچکوں اور روس-یوکرین جیسے تنازعات نے تیزی سے بحالی میں رکاوٹ ڈالی۔
تخمینہ لگایا جارہا ہے کہ دنیا کی آبادی کا 7 فیصد (تقریباً 57 کروڑ 40 لاکھ افراد) 2030 میں انتہائی غربت کا سامنا کریں گے جو 2030 میں اس سطح کو 3 فیصد تک پہنچانے کے عالمی ہدف سے بہت کم ہے۔
گزشتہ سال ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کا بحران شدت اختیار کر گیا، گزشتہ دہائی کے دوران ترقی پذیر ممالک کے مجموعی قرضوں کی سطح میں اضافہ ہوا، دنیا کے تقریباً 60 فیصد غریب ترین ممالک کو قرض سے جڑے مسائل کا سامنا ہے۔ورلڈ بینک گروپ خوراک کے نظام کی تشکیل کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ غذائی تحفظ کو بہتر بنا کر اور غذائیت سے متعلق زراعت کو فروغ اور غذائی تحفظ کو بہتر بنا کر غذائی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔
ورلڈ بینک گروپ نے ممالک کو ایک ساتھ مل کر آب و ہوا اور ترقی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرنے کے لیے اپنا تعاون بڑھایا اور کلائمیٹ فنانس کی مد میں 31 ارب 70 کروڑ ڈالر فراہم کیے جو اس کی سالانہ تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔2022 کی پہلی ششماہی میں توانائی کی عالمی منڈیوں کو سب سے بڑا دھچکا پہنچا جو دنیا نے کئی دہائیوں بعد دیکھا، اس کے نتیجے میں توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، توانائی کی قلت اور توانائی کے تحفظ کے خدشات بڑھے جبکہ 2030 تک اس نے جدید، سستی، قابل اعتماد، پائیدار اور ہمہ گیر توانائی تک رسائی کی جانب پیش رفت کو مزید سست کردیا۔
عالمی سطح پر 73 کروڑ 30 لاکھ افراد کو اب بھی بجلی تک رسائی حاصل نہیں ہے اور 2030 میں 67 کروڑ لوگ دنیا بھر میں بجلی کے بغیر رہنے پر مجبور ہوں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.