بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

رشتوں میں دوریاں

وادی کشمیر میں بھی بدلتی سیاسی ،سماجی اور اقتصادی صورتحال بڑی تیزی سے زور پکڑ رہی ہے لیکن رشتوں میں دوریاں پیدا ہو رہی ہیں ۔

ماہرین سماجی دوریوں اور رشتو ں میں کمزور یا پیدا ہونے کیلئے انٹرنیٹ ،فو ن اور دیگر اہم ایجادات کو بنیادی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ انسان دنیا پرست بہت زیادہ بن گیا ہے، اسکو دنیاوی مصروفیات اس قدر گھیرے ہوئے ہیں کہ ایک انسان کو دوسرے انسان کےساتھ ملنے کا موقعہ ہی نہیں ملتا ہے ۔

جہاں تک دوست ورشتہ داروں کا تعلق ہے وہ بھی اب یاتو کسی شادی بیاہ کی تقریب میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں یا پھر کسی تعزیت پرسی کے موقعے پر ۔پرانے ایام میں انسان کو اگر چہ اس قدر سہولیات دستیاب نہیں تھیں لیکن پھر بھی وہ ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے تھے ،ایک دوسرے کے دکھ ،درد اور غم وخوشی میں برابر کے شریک ہو تے تھے ۔

اس طرح رشتے میں مٹھاس دیکھنے کو مل رہی تھی ۔موجودہ دور کو اگرچہ ترقی یافتہ دور مانا جاتا ہے ۔

بنی نواع انسان کو ہر قسم کی سہولیت دستیاب ہے، اسکے باوجود وہ ہر محاز پر خود کو اکیلا تصور کرتا ہے ۔

شہری علاقوں میں خوشی اور غم کے موقعے پر انسان کو سب کچھ خود کرنا پڑتا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں ابھی ہمدردی ،بھائی چارہ اور ایک دوسرے سے پیار محبت دیکھنے کو مل رہا ہے ۔

ٹیلی فون ،موبائیل ،انٹر نیٹ ،ٹرانسپورٹ کی سہولیت اپنی جگہ صحیح ہے لیکن سماج اور رشتوں میں جو دوریاں پیدا ہو رہی ہیں ،و ہ انتہائی سنجیدہ معاملہ اہل دانش گرانتے ہیں کیونکہ بنی نواع انسان کی تخلیق اصل میں انسانی ہمدردی ،برادری اور ایک دوسرے کی مدد کیلئے عمل میں لائی گئی ہے ۔

بنی نواع انسان جدید سہولیات بہم رکھنے کی تک دو میں یوں ہی اپنا وقت صرف کرتا رہا ہے تو یہ اسکی سب سے بڑی بدقسمتی اور غفلت شعاری مانی جاتی ہے ۔

شہری علاقوں میں ایسے واقعات بھی سننے کو ملتے ہیں کہ والدین گھروں میں اکیلے پن کی صورت میں اس دنیا سے کوچ کر جاتے ہیں اور بچے دنیا کا مال ومتاع حاصل کرنے میں بیرونی ممالک میں ہوتے ہیں ۔

اسطرح اُن کے والدین کو آخری وقت میں بچوں کی خدمت نصیب نہیں ہوتی ہے ۔ہمارے علماء،دانشوروں ،سیاستدانوں اور سماجی کارکنوں کو اس حوالے سے مہم چلانی چاہیے اور سماجی دوریوں کا خاتمہ کرنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہیے تاکہ ان دوریوں کا خاتمہ ہو سکے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img