
شوکت ساحل
ملک بھر کیساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی ڈاکٹروں کی تجویز کردہ یا نسخوں کے بغیر ادویات کسی بھی مریض کو دوا دینے پر پابندی عائد ہے ،لیکن اس کے باوجود اہلیان وادی کو ایک ایسی وبا نے لپیٹ میں لے لیا ہے ،جو صدی کی عالمی وبا کووڈ ۔19یا کورونا وائرس سے بھی مہلک ہے ۔
وادی میں کے ہر نکڑ پر ایک دوا دکان ہے ،یہ دوا فروش لائسنس حاصل کرکے پرچون میں ادویات فروخت کرتے ہیں تاہم ادویات فروخت کرنے کے لئے ڈاکٹر ی نسخے کا ہونا لازمی ہے ۔

تاہم محلوں اور گلی کوچوں میں دوا فروش خود ساختہ ڈاکٹر بن گئے ہیں ۔یہ دوا فروش صبح وشام مریضوں کو ادویات دیتے ہیں،نتائج کتنے بھیانک ہوں گے ،یہ دوا لینے والا مریض بھی نہیں جانتا ۔
اُسے وقتی طور پر راحت تو ملتی ہے ،لیکن اس کے منفی اثرارت جب اُسکی صحت پر مرتب ہوتے ہیں ،تو پچھتاوا ہی ہوتا ہے کہ کاش ڈاکٹر کے پاس جاکر صحیح علاج کرایا ہوتا ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق وادی کشمیر میں 70سے80فیصد لوگ ” سلف میڈیکیشن“ کی زد میں ہے اور اس نے مہلک امراض کو بھی جنم دیا ہے ،لیکن اسکے باوجود ”سیلف میڈیکیشن “ کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے ۔
وجوہات جو بھی ہوں ،لیکن یہ رجحان دردناک اور کربناک ہے ۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خود سے میڈیسن لینا یعنی (سلف میڈیکیشن) ایک خطرناک فعل ہے۔

تاہم آج کل ہم سارے ایسے ہی کرتے ہے کہ مریض کو ڈاکٹر کو دکھانے کے بجائے خود سے میڈیسن لیتے ہے اگر چہ ہمیں پتا بھی نہیں ہوتا کہ جو میڈیسن ہم لیتے ہے اس میڈیسن کا ہمارے جسم پر کوئی اثر ہے یا نہیںیا وہ میڈیسن اس بیماری کے لئے ہے یا نہیںیا وہ میڈیسن ہمارے عمر اور وزن کے حساب سے کتنا ملی گرام رکھنا ہے، ایسے خود سے میڈیسن بعض اوقات ہمیں بہت سے بیماریوں میں مبتلا کرتا ہے۔
سر درد، بخار اورجسم میں درد کے لئے ہم بے تحاشا میڈیسن لیتے ہے، اس میں بعض لوگ تو سیدھا اینجکشن لگاتے ہیں ۔

پیرسٹیمول ،پیناڈول، ڈسپرین اور درد کی ٹکیاں تو عام دوائیاں ہیں، لیکن اس کا استعمال بھی حد سے زیادہ نہیں کرنا چاہیے اگر کسی ایمرجنسی میں استعمال کرنا پڑے تب بھی ملی گرام کم رکھنا چاہئے بعض لوگ تو میڈیسن کے دکان پر ڈاکٹر یا ٹیکنیشن کو زیادہ ملی گرام کا بتاتا ہے کہ تیز دواں دواینٹی بائیوٹک دوائیوں کا خود سے استعمال تو بالکل ترک کرنا چاہئے جب تک ڈاکٹر کا تجویز کردہ دواں نا ہو۔کسی بھی دوائی کا” سائڈ ایفکٹ“ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔اس لئے کہتے ہیں ”سیلف میڈ یکیشن علاج نہیں یہ خود ایک مرض ہے“۔ہمیں خود سے ادویات لینے کے عمل کو ترک کرنا چاہیے ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔





