اس شہر میں لوگوں کی شرافت کہاں گئی معلوم نہیں؟ ۔لوگ دھوکہ دیہی کر کے صرف مال کما رہے ہیں وہ اس حوالے سے حلال اور حرام میں تمیز نہیں کرتے ہیں۔
ایک رشتہ دار نے دوسرے رشتہ دار کو ایک کنال زمین برسوں پہلے فروخت کی اور نئے مالک نے زمین کی دیوار بندی کی اور باضابطہ رینیوریکارڈ میں بینام کر کے اس رقبہ کو پٹواری کھاتوں میں عملدد آمد کیا ۔
برسوں بعد سرکار نے علاقے میں کائچرائی کی نشاندہی کرنے کا فیصلہ کیا اورپتہ چلا مذکورہ زمین کا رقبہ کائچرائی ہے ۔
خرید نے والا رشتہ دار اب دردر کی ٹھوکریں کھا کر سرکار کو اس کی درستگی کرانے کیلئے منتیں کر رہا ہے، جو فی الحال زیر التواءہے کیونکہ فروخت کرنے والے نے اپنی باقی زمین اپنے بچوں کے نام کرنے کا منصوبہ عملایا ۔
یہ داستان سن کر راہل حیران ہو گیا آخر رشیوںاور منیوں کی اس وادی میں شرافت نام کی چیز گئی ،لگتا ہے جہلم میں بہہ کر یہاں سے دور بہت دور چلی گئی اور واپس آنے کا نام نہیں لے رہی ہے اور ہم اللہ اللہ کہہ کر آہ بھر رہے ہیں ۔