بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
18.4 C
Srinagar

خدمت ِ خلق کا جذبہ۔۔۔


شوکت ساحل

خدمت خلق کا جذبہ اور عملی خدمت انسانیت کی معراج قرار دی جارہی ہے اور معاشرے کی موجودہ نفسانفسی کی صورتحال میں خدمت خلق کرنے والے لوگوں کی موجودگی معاشرے کے لیے’ آکسیجن ‘کا درجہ رکھتی ہے۔

خدمت خلق کو اس کی حقیقت کے تحت دیکھ کر اس کو سراہا جاتا ہے۔ معاشرے کے لوگ اس خدمت کے جذبے کے تحت ہی اپنی زندگیوں کوصحیح راستے پر لاسکتے ہیں ، اس کار خیر کا صلہ اور اجر اللہ تعالی عطا فرمائے گا اور اللہ تعالی کی رضا کی خاطر یہ کام کرنے پر سبھی دعا گو ہیں عوام کی خدمت پر ملنے والی دعائیں دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہیں ۔

قرآن مجید اور پیغمبرت اسلام رسول اکرم ﷺ کی تعلیمات وسیرت نے سکھایا ہے کہ سب سے اچھا اور بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے اورکسی کو تکلیف نہ دے۔

غریبوں ، مسکینوں اور عام لوگوں کے دلوں میں خوشیاں بھرے، ان کی زندگی کے لمحات کو رنج وغم سے پاک کرنے کو کوشش کرے ،چند لمحوں کیلئے ہی سہی، انہیں فرحت ومسرت اورشادمانی فراہم کرکے ان کے درد والم کو ہلکا کرے۔

انہیں اگر مدد کی ضرورت ہوتو ان کی مدد کرے اوراگر وہ کچھ نہ کرسکتاہو تو کم ازکم ان کے ساتھ میٹھی بات کرکے ہی ان کے تفکرات کو دور کرے۔ اللہ کے پیارے حبیب حضرت محمد ﷺنے ارشاد فرمایا ہے: ’بہترین انسان وہ ہے جودوسرے انسانوں کے لئے نافع ومفید ہو۔

‘ جب انسان کسی انسان کی مدد وحاجت روائی کرتاہے تو فطری طور پر دونوں کے درمیان اخوت وبھائی چارگی کے جذبات پیدا ہوتے اورالفت ومحبت پروان چڑھنے لگتے ہیں۔ خدمتِ خلقِ خدا کے عام معنیٰ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کرنا ہے۔

خدمت خلقِ خدا محبت الہٰی کا تقاضا،ایمان کی روح اور دنیا وآخرت کی کامیابی و کامرانی کا ذریعہ ہے۔ صرف مالی اعانت ہی خدمت خلق نہیں بلکہ کسی کی کفالت کرنا،کسی کو تعلیم دینا،مفید مشورہ دینا، کوئی ہنر سکھانا،علمی سرپرستی کرنا،تعلیمی ورفاہی ادارہ قائم کرنا،کسی کے دکھ درد میں شریک ہونا اور ان جیسے دوسرے امور خدمت خلق کی مختلف راہیں ہیں۔

انسان ایک سماجی مخلوق ہے، اس لئے سماج سے الگ ہٹ کرزندگی نہیں گزارسکتا۔اس کے تمام تر مشکلات کا حل سماج میں موجود ہے۔

مال ودولت کی وسعتوں اور بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود انسان ایک دوسرے کا محتاج ہے، اس لئے ایک دوسرے کی محتاجی کو دور کرنے کیلئے آپسی تعاون،ہمدردی،خیر خواہی اور محبت کا جذبہ سماجی ضرورت بھی ہے۔

مذہب اسلام چونکہ ایک صالح معاشرہ اور پرامن سماج کی تشکیل کا علمبردار ہے،اس لئے مذہب اسلام نے ان افراد کی حوصلہ افزائی کی جو خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ہو،سماج کے دوسرے ضرورت مندوں اور محتاجوں کا درد اپنے دلوں میں سمیٹے،تنگ دستوں اور تہی دستوں کے مسائل کو حل کرنے کی فکر کرے،اپنے آرام کو قربان کرکے دوسروں کی راحت رسانی میں اپنا وقت صرف کریں۔۔امید ہیں وہ رضا کار اپنی سوچ ضرور تبدیل کریں گے ،جنہوں نے عوام کی خدمت کے نام پر فلاحی ادارے قائم کئے ہیں ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی

Popular Categories

spot_imgspot_img