لیول11تنخواہ اسکیل میں بطورSPsکے ترقی
جموں وکشمیر کے محکمہ داخلہ کی جانب سے باضابطہ طورپراحکامات صادر
سری نگر/جموں وکشمیر کے محکمہ داخلہ نے پولیس میں بطورڈی ایس پی یاانچارج ایس پیز کے تعینات 37افسروں کی باقاعدگی اور ترقی عمل میں لائی ہے ،اوراس سلسلے میں ہفتے کے روز باضابطہ طورپراحکامات صادر کردئیے گئے ۔جے کے این ایس کے مطابق فائنانشل کمشنر وایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ جموں وکشمیر راج کمار گوئل(آئی اے ایس)کی جانب سے 26نومبر2022کوایک گورنمنٹ آرڈر زیر نمبر 428-Home(P)آف 2022جاری کیاگیا۔اس آرڈر میں جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کے خط زیر نمبرPSC/DPC/Home/39/2022(CC-118548)بتاریخ 10نومبر2022کاحوالہ دیاگیا ہے ۔جاری گورنمنٹ آرڈر میںکہاگیاہے کہ مندرجہ ذیل ڈی ایس پی یاانچارج ایس پیزکی باقاعدگی اور ترقی کوبطورایس پیزکے منظوری دی جاتی ہے ۔جاری سرکاری حکمنامے کے مطابق جن ڈی ایس پیزو انچارج ایس پیزکی باقاعدگی اورترقی عمل میں لائی گئی ہے ،اُن میں اعجاز احمد ملک (کے پی ایس،085567)،راجندر کمار (کے پی ایس،4027)،رمنیش کمار (کے پی ایس،4038)،پرشوتم کمار (کے پی ایس،4016)،کلدیپ راج (کے پی ایس،3074)،ونود کمار (کے پی ایس،4057)،ہیرالال (کے پی ایس،3058)،مدن موہن سنگھ (کے پی ایس،3079)،سائروزاحمد (کے پی ایس،4049)،اعجاز احمد (کے پی ایس،3016)،چندرجیت سنگھ (کے پی ایس،3069)،محمدافضل (کے پی ایس،3084)،جیتن جی متو (کے پی ایس،3068)،مشتاق احمد (کے پی ایس،4007)،گرمیت سنگھ (کے پی ایس،3054)،محمدشفیع (کے پی ایس،4000)،جگدیو سنگھ (کے پی ایس،3065)،راجندرکمار (کے پی ایس،4030)،راجندر کمار (کے پی ایس،4028)،راجیش سندل (کے پی ایس،4026)،مسعوداحمد (کے پی ایس،3082)،محمدایوب زرگر (کے پی ایس،3089)،شیخ ظفراللہ (کے پی ایس،4043)،فرحت جیلانی (کے پی ایس،3042)،پون کمار (کے پی ایس4020)،شبیراحمد (کے پی ایس،4040)،فاروق احمد (کے پی ایس،3043)،الطاف حسین (کے پی ایس،3020)،فیاض احمد (کے پی ایس،3041)،محمدفارق خان (کے پی ایس،3092)،محمداسلم (کے پی ایس،3082)،شبیراحمدخان (کے پی ایس،116028)،نعیم احمدوانی (کے پی ایس،116031)،سیدیاسر قادری (کے پی ایس،116024)،فرقان قادر (کے پی ایس116039)،سندیپ بھٹ (کے پی ایس،116025)،اورظہوراحمدپیر (کے پی ایس116213)،شامل ہیں ۔محکمہ داخلہ کے جاری کردہ آرڈر میں متذکرہ بالا پولیس افسروں کی باقاعدگی اورترقی سے متعلق تاریخ کااثردیاگیا ہے ۔سرکاری حکمنامے کے آخر میں لکھاگیا ہے کہ مذکورہ بالا37پولیس افسروںکی باقاعدگی اورترقی ، اگر کسی بھی قابل قانونی عدالت میں اگرکوئی پیٹشن زیر التواءہوتواس کے نتائج سے مشروط ہوگی۔