دوستانہ مراسم ۔۔۔

دوستانہ مراسم ۔۔۔


شوکت ساحل

زندگی !خالق ِ کائنات کا انمول تحفہ ہے اور اُس نے انسان کے لئے رشتوں کی ایسی سوغات بھی عطا کی ،جو کسی بھی نعمت سے کئی گنا زیادہ بڑی اور اہم ہیں ۔رشتہ بھائی ۔بہن کا ،رشتہ میاں ۔بیوی کا،رشتہ ماں ۔باپ کا ،رشتہ بھائی ۔بھائی کا، رشتہ دوست ۔دوست کا ،الغرض یہ کہ رشتے اور مضبوط تعلقات خدا کی بہت بڑی نعمت ہے اور زندگی کا وہ سرمایہ ہے، جس سے بڑھ کر اور کسی چیز کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ قریبی اور گہرے تعلقات میں خلوص اور محبت شامل ہوتا ہے، جو ایک دوسرے کے قریب کھینچ لاتا ہے۔

یہ رشتے ہماری زندگی میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں اور ان رشتوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ ان رشتوں کے بغیر زندگی ویران اور بے رونق ہو جاتی ہے۔

آج کے اس پر آشوب دور میں ہم سب کو ایک دوسرے کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے، لیکن افراتفری کے اس دور میں رشتوں کا تقدس ختم ہوتا جا رہا ہے، ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں مصروف ہے۔

مادیت پرستی،حسد،بغض اور کینہ اس حد تک بڑھ گیا ہے، کہ اس کے آگے رشتوں کی اہمیت ختم ہوتی جا رہی ہے۔

رشتے کمزور ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے، کہ ہم انہیں نبھاتے کم اور آزماتے زیادہ ہیں۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے شکوہ کناں رہتا ہے، ہم پرانی باتوں اور رنجشوں کو دل و دماغ سے نکالنے کی کوشش ہی نہیں کرتے، اور ان کا زہر ہمارے حال اور مستقبل کے رشتوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیتا ہے۔

رشتہ کوئی بھی برا نہیں ہوتا، لوگ اچھے اور برے ہوتے ہیں، لوگوں کی سوچ اچھی اور بری ہوتی ہے۔

رشتے احساس اور محبت کے ہوتے ہیں۔ جب کسی رشتے میں سچائی اور محبت نہیں ہوتی، تو رشتوں کو نبھانا مشکل ہو جاتا ہے، دلوں میں منافقت ہو تو یہ رشتے جھوٹ اور چالاکیوں کی موت مر جاتے ہیں۔

جب رشتوں میں ضد اور مقابلہ آ جائے تو یہ دونوں جیت جاتے ہیں اور رشتہ ہار جاتا ہے، اس لیے رشتہ بچانے کے لیے اگر جھکنا پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ کہتے ہیں، ہمیشہ پھلدار شاخ ہی جھکتی ہے، اور اسی میں بڑا پن ہے۔

رشتے احساس کے ہوتے ہیں اور احساس کے رشتے کسی دستک کے محتاج نہیں ہوتے، یہ تو خوشبو کی طرح ہوتے ہیں جو بند دروازوں سے بھی گزر جاتے ہیں۔

احساس کی عدم موجودگی کی وجہ سے رشتوں میں جو خلا پیدا ہوتا ہے، وہ کبھی بھی پورا نہیں ہو پاتا۔

رشتوں کو نبھانے میں قوت برداشت، بردباری، مثبت انداز فکر کا ہونا ضروری ہے،لیکن اگر رشتے کھوکھلے اور بے معنی ہو ں ،تو زندگی جنت سے جہنم بھی بن جاتی ہے ۔

مفاد پرستانہ رشتے قائم کرنے سے بہتر ہے، دوری اختیار کی جائے ۔دوست اگر مفاد پرست ہو تو بہترہے کہ دوستانہ تعلقات ختم کئے جائیں ۔

بعض رشتے آپ کی ازدِواجی زندگی کے تانے بانے کو بکھر کر رکھ دیتے ہیں ۔لہٰذا رشتے ،تعلقات یا دوستانہ مراسم قائم کرنے سے قبل اپنی ازد ِ واجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئے ضروری ہے کہ وہ تعلقات بنائے جائیں ،جس کی بنیاد پیار ،محبت اور خلوص پر ہو ۔

اگر رشتے اپنے مفاد کے لئے قائم کئے جائیں ،تو یہ کبھی کامیاب نہیں رہتے بلکہ یہ آپ کو تکلیف ،غم اور پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں دے سکتے ۔

سوچیں اور گہرائی کیساتھ سوچیں،آپ کا قدم کسی غلط رشتے کی طرف تو نہیں بڑھ رہا ،جس سے آپ کو تکلیف ،غم اور پچھتاوا ہو،لہٰذا رشتے قائم کریں ،لیکن رشتوں کی عظمت کا خیال رکھیں ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.