صبر یعنی برداشت اور رواداری کا عالمی دن گذشتہ روز دنیا بھر میں منایا گیا اور اس حوالے سے اقوام متحدہ سے لیکر ضلع سطح پر سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں نے تقریبات کا اہتمام کیا اور عام لوگوں کو صبراور برداشت کرنے کی تلقین کی ۔
تاکہ ایک دوسرے کو برداشت کیا جا سکے اور اسطرح لڑائی جھگڑوں سے انسان اور انسانیت نجات حاصل کر سکے۔
صبر سے متعلق ہر مذب کی کتابوں میں اقتباسات درج ہیں جن کے رو سے صبر کی تلقین کی گئی ہے لیکن موجودہ دور میں لوگ اس صبر سے دور بھاگ رہے ہیں۔
غالباً یہی وجہ ہے کہ پوری دنیامیں فساد بپا ہے ،اگر گھروں میں بھی ایک دوسرے کی بات نہیں مانی جائے تو یہ گھر بھی فساد کی زد میں آکر بکھر جاتا ہے ،جس ملک ،جس ریاست یا جس گھر میں لوگوں کی قوت برداشت زیادہ ہوتی ہے، وہ گھر ملک یا ریاست کبھی ٹوٹتی نہیں ہے ۔
گذشتہ دنوں دہلی اور جبل پور میں دو اشخاص نے دولڑکیوں کا گلاکانٹ کر مار ڈالا اور اُن کی لاشوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے بوریوں میں بھاند دئیے اور ان واقعات کی ویڈیو ز بناکر سوشل میڈیا پر ڈال دیں اور اسطرح پورے ملک کے عوام کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
آخر اس ملک میں یہ کیا ہو رہا ہے ان وارداتوں کو انجام دینے والے اشخاص میں ایک مسلم اور دوسرا ہندو ہے ،باریک بینی سے دیکھا جائے تو ان دونوں کا کوئی مذہب نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ دونو ں مذاہب کی مقدس کتابوں میں صبر کی تلقین کی گئی ہے اور ہے صابر کو سب سے بڑا انسان قرار دیا گیا ہے ۔
جب ان دونوں نے اپنی مذہبی کتابوں میں درج نصیحت اور نصب العین کو ٹھو کر ادیا ، وہ ہرگز مذہب پرستوں میں شمار نہیں ہو سکتے ۔
یہی حال پورے ملک کا ہے، جہاں ایک سیاستدان دوسرے سیاستدان کی بات برداشت نہیں کر پاتا ہے ۔ایک صحافی دوسرے صحافی کی بات پر ناراض ہو کر اُسکے خلاف سنگین الزامات لگا کر ایک دوسرے کےخلاف سازشیں رچائی جاتی ہیں۔
اسطرح ملک اور سماج کے تانے بانے کو بکھیر دیا جاتا ہے ۔اگر واقعی انسان صبر کا مظاہرہ کر کے ایک دوسرے کی بات سننے کیلئے تیار ہوگا اور حقیقت تسلیم کرے گا، تو کوئی فساد دنیا میں برپا نہیں ہو سکتا ہے اور روس،یوکرین ،امریکہ ،ایران ،سوتھ کوریا اور نارتھ کوریا یادیگر ممالک کے درمیان لڑائیاں نہیںہوں گی، یہ صرف صبر کی کمی ہے ۔