کس عام انسان کی مجال ہے کہ وہ کسی بھی چھوٹے یا بڑے سرکاری آفیسر سے کوئی سوال کرے ۔
وہ یعنی آفیسر کسی کا سوال برداشت نہیں کر پاتے ہیں اور قوال کی طرح بو ل پڑتے ہیں اور دھمکی د ے کر عام آدمی کو بے حال کردیتے ہیں ۔
اگر جمہوری نظا م کی اصل روح دیکھی جائے تو عام انسان کو قانونی طور پر وہ جائز حق حاصل ہونا چاہیے تھا جو آئین کی کتاب میں درج ہے ۔
اگر کسی سرکاری آفیسر کو عام آدمی کوئی اچھا مشورہ عوام کی بھلائی کیلئے دیتا ہے تو اُسکو عملانے میں کیا حرج ہے ۔دراصل شہر ودیہات میں سارے لوگ اپنی من مانی سے کام لیتے ہیں ۔
موجودہ دور میں آفیسر حضرات خود کو مالک مختار سمجھ لیتے ہیں ،خاص اُسی طرح جس طرح عوامی سرکار میں سیاستدان یا اُن کے چیلے چانٹے خود کو سمجھتے تھے ۔
ایسے افسران کو دل پے ہاتھ رکھ کر غور کرنا چاہیے کہ وہ عوا م کے نوکر اور خدمتگار ہیں کیونکہ وہ عوام کے ٹیکس سے ہی ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں ۔





