منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

سرمائی تعطیلات کا فیصلہ لینا باقی ۔۔۔۔۔۔

شوکت ساحل

محکمہ تعلیم کے ناظم ،ڈاکٹر تصدق حسین میر نے اتوار کے روز سرینگر میں ایک تقریب کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم نے ابھی یہ فیصلہ نہیں لیا گیاہے کہ اس سال اسکولوں میں سرمائی تعطیلات ہوں گی یا نہیں ؟تاہم سرمائی تعطیلات کا انحصار موسم کے مزاج پر ہے ۔

ڈائریکٹرصاحب شاید موسم کو برفباری اور بارشوں کی عینک سے دیکھتے ہیں ۔ایئر کنڈیشنراور جدید ہیٹنگ نظام میں بیٹھنے والے اعلیٰ حکام معصوم بچوں کی اس ٹھنڈ میں حاضری سے کتنے پریشان ہوتے ہیں ،یہ الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے ۔

معصوم بچے کیسے کلاس رومز میں بیٹھتے ہیں ،یہ حال وہ معصوم بچے بیان نہیں کرسکتے ۔سویٹر یا جاکیٹ پہن کر کلاس رومز میں بیٹھنا اور پڑھائی کے عمل کو جاری رکھنا کتنا مشکل ہے ،ناسمجھ کو بھی سمجھ میں آئے گا ۔

بحیثت والد میرا ذاتی تجربہ اس حوالے سے کافی تلخ ہے ۔پہلے ہی نصاب مکمل ہوچکا ہے اور اب بچوں کو وقت گزاری کے لئے اسکول میں حاضری دینی پڑتی ہے ۔

اس پر ستم ظریفی یہ کہ اب طرح طرح کی سر گرمیوں کے نام پر والدین کے جیبوں پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے ۔

شدید سردی کے اس موسم میں بچوں کو تعلیم کے نام پر’ ٹارچر‘ یعنی اذیت سے دوچار کر ناافسوسناک ہے ۔

محکمہ تعلیم اس بات سے شاید غافل ہے کہ وادی کشمیر میں99فیصد سرکاری اور غیر سرکاری اسکول، گر می نظام (ہیٹنگ سسٹم ) سے محروم ہیں ۔

چند ایک ایسے اسکول ہں ،جہاں مکمل ہیٹنگ سسٹم ہے ۔تاہمایسے اسکول کی تعداد انگلیوں پر گننے کے مترادف ہے ۔ ایسے میں یہ کہنا کہ سرمائی تعطیلات کا فیصلہ ابھی نہیں لیا ،سمجھ سے باہر ہے ۔

وادی کشمیر کا موسم ماہ نومبر سے مکمل طور پر کروٹ بدلتا ہے اور شدید سردیوں کے ایام کا سلسلہ شروع ہوتا ہے ۔

اس سال ماہ نومبر کے پہلے ہی ہفتے سے نہ صرف موسم یخ بستہ ہوگیا بلکہ برف وباراں سے کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے ۔

اول سے آٹھویں جماعت کے بچے سردیوں کے ایام میں اسکول کیسے جائیں گے ؟اور کیسے پڑھائی جاری رکھیں گے ؟یہ بھی سمجھ سے باہر ہے ۔

مارچ سیشن کے لئے قبل ازوقت منصوبہ بندی نہ کرنے کا فیصلہ بھی ہوائی غبارے کی مانند ہے ۔ہر چیز پر ہتھوڑا مار نے کی روایت یا روش کسی بھی طور پر فائدہ مند ثابت نہیں ہوگا ۔

ہر معاملے کو سلجھا نے کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس وقت اسکولوں میں گرمی کا انتظام کرنے کا فیصلہ آگ کے وقت کنواں کود نے کے مترادف ہے ۔

وادی کشمیر میں اسکولوں کی تعمیر موسم سرما کے لئے نہیں ہوتی ہے ،کیوں کہ سبھی اس بات سے واقف ہیں کہ سرمائی تعطیلات کے سبب موسم سرما کے ایام کے دوران اسکول بند رہتے ہیں ،ایسے میں یہ فیصلہ کہ اس سال سرمائی تعطیلات موسم پر انحصار ہے ،غیر منصوبہ بندی کی عکاسی کرتا ہے ۔

اسکولوں کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے ۔اپ گریڈ کا مطلب مڈل اسکول ہائی اسکول بنانا نہیں بلکہ بنیادی ڈھانچے کو وسعت دینی ہے ۔

اسکولوں کو سرمائی ایام کے لئے اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے ۔گرمائی نظام کو لازمی قرار دینا کافی نہیں بلکہ جوابدہی کو موثر بنانے کی ضرورت ہے ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img