آنچار جھیل کےساتھ ناانصافی کیوں؟

آنچار جھیل کےساتھ ناانصافی کیوں؟

جموں و کشمیر یوٹی انتظامیہ نے اگرچہ گذشتہ 3برسوں کے دورا ن وادی میں مختلف قسم کی تعمیر وترقی کو آگے لے جانے کیلئے بے حد کوششیں کی ہیں اور مختلف شعبوں میں شفافیت لانے کیلئے کئی کارگر اقدامات اُٹھائے ہیں۔

تاہم ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ۔جشن کشمیر یا مختلف فیسٹول منانے سے ہی وادی کا تباہ شدہ ڈھانچہ ٹھیک نہیں ہو گا بلکہ دن رات محنت کر کے یہاں کے لوگوں کازنگ آلودہ ذہن تبدیل کرنے کیلئے انتظامیہ کو بغیر کسی اثر ورسوخ کے انصاف سے کا م لیکر انتظامی امور ہر ایک کیلئے یکساں چلانے ہوں گے۔

جھیل ڈل ،مانسبل اور وُلر جیسے آبی ذخائر کو بچانا اور محفوظ رکھنے کیلئے مختلف اداروں نے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا ہے اور کسی حد تک یہاں ہوئی غیر قانونی تعمیرات کو ہٹایا گیا اور اس میں زیادہ تر وہ غریب اور کمزور طبقے کے لوگ ہیں ،جنہیں دو وقت کی روٹی مشکل سے کھانے کو مل رہی ہے، جو ٹین کے شیڈوں میں سردی اور گرمی کے سخت ایام گذارتے ہیں، اسکے برعکس اُن سرمایہ داروں اور اثر ورسوخ رکھنے والے لوگوں کی تعمیرات سے ہاتھ بھی نہیں لگایا جاتا ہے، جو روپے پیسے خرچ کر کے ان آبی ذخائر کی بھرائی کر کے یہاں تعمیرات کھڑی کرتے ہیں اور سڑکیں تعمیر کر کے ان آبی پناہ گاہوں کی خرید وفروخت کی جاتی ہے ۔

آنچار جھیل اس کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے ۔جس میں صورہ سے گاندربل تک اب بغیر کسی رکاوٹ کے تعمیرات کی کھلی اجازت دی جاتی ہے۔

ماناجاتا ہے کہ یہاں یہ آبی زمین لوگوں کی ملکیت ہے تاہم نشاط اور شالیمار کے ڈل جیل کے ارد گرد مکیتی زمین پر کسی کو کچھ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں جبکہ آنچار جھیل کوپوری طرح سے خشک کیا جا رہا ہے ۔

ایل جی انتظامی کو اس حوالے سے سنجیدگی کامظاہرہ کرنا چاہیے اور اس قدرتی آب گاہ کو بچانے کیلئے ہنگامی اقدامات اُٹھانے چاہیے ،اس طرح اس پرانی جھیل کی اہمیت وافادیت برقرار رہ سکے گی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.