پوری دُنیا میں اگر چہ افراءتفری ،غیر یقینی اور کشیدگی کا ماحول نظر آرہا ہے لیکن برصغیر میں پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جہاں کبھی بھی امن وخوشحالی کا دور عوام کو نصیب نہیں ہوا ۔
اس ملک کے وجود میں آتے ہی یہاں آپسی رسہ کشی ،غیر یقینی صورتحال اور سیاسی افراءتفری کا ماحول قائم ہو گیا ۔
لیاقت علی خان سے لیکر عمران خان تک جتنے بھی سیاستدان یا فوجی ڈکٹیٹر آئے، سبھی یا تو گولیوں کے نشان بن گئے یا پھر بم وبارود یا پھر تختہ دار پر چڑھائے گئے ۔یہ ملک اگرچہ مذہب اسلام کے نام پر وجود میں آگیا ،تاہم آج تک یہاں مذہبی رواداری ،بھائی چارے ،حق وصداقت زمینی سطح پر دیکھنے کو نہیں ملی ،جبکہ یہاں 99فیصد مسلمان رہائش پذیر ہیں ۔
گذشتہ شام تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو اُس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ،جب وہ لانگ مارچ کی قیادت کررہے تھے اور ملک میں جمہوری نظام کی بحالی کا مطالبہ کررہے تھے ۔
واضح رہے کہ عمران خان کو توشہ خانہ اسکینڈل میں ملوث پایا گیا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کی نشست سے نااہل قرار دیا ۔
یہ دوسری بات ہے کہ آج تک پاکستان میں کوئی بھی صدر یا وزیر اعظم دودھ کا دھلا ثابت نہ ہو سکا یہی وجہ ہے کہ اُنہیں مختلف جرائم کی بنیاد پر یاتو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا یا پھر جلا وطن کیا گیا ۔
جہاں تک رشوت ستانی اور بدعنوانیوں کا تعلق ہے یہ ہر ملک میں ہو رہی ہے لیکن جس طرح پاکستان میں جمہوری نظام کی بجائے آمریت کو پروان چڑھایا گیا یا چڑھا یا جاتا ہے۔ دنیا میں اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ہے ۔
برطانیہ کی جمہوریت سے پاکستان اور اس جیسے ممالک کے سیاستدانوں ،پالیسی سازوں کوسبق سیکھنا چاہیے جہاں بھارت کے ایک سپوت کو وزیر اعظم کے عہدے پر برا جماں ہونے کا موقع دیا گیا ،جس پر بھارتی عوا م کو بے حد فخر ہے ۔
بہرحال جہاں تک پاکستان کا تعقل ہے یہاں کے سیاستدانوں ،پالیسی سازوں اور خفیہ اداروں کے ذمہ داروں کی لگام اُن طاقتوں کے ہاتھوں میں ہے، جو اُنہیں اپنے ذاتی اغرا ض ومقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور استعمال کر رہے ہیں ۔
اسکے برعکس بھارت جو اسی ملک کے ساتھ انگریزو ں سے آزاد ہوا تھا آج سعودی عرب کےساتھ ساتھ پوری دنیا میں اپنا لوہا منوارہا ہے اور کسی بھی عالمی طاقت کے آنکھوں میں آنکھیں ملا کر بات کرتا ہے ۔
پاکستانی عوام اور بہتر سیاستدانوں کو ان باتوں پر غور کرنا چاہیے اور اپنے ہمسائیوں سے سبق حاصل کر کے سیکھنا چاہیے کہ کس طرح اُن کی سرزمین محفوظ رہے گی اور وہ افرا ءتفری ،تشدد اور سازشی عناصر سے پاک ہو سکے ۔





