جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
10.6 C
Srinagar

وزیر آبادمیں لانگ مارچ پر فائرنگ، عمران خان سمیت متعدد رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

اسلام آباد، 3 نومبر : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیراعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی ہوئے اور ایک کارکن جاں بحق ہوا۔
ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق فیصل جاوید نے زخمی حالت میں ویڈیو بیان میں کہا کہ ‘عمران خان کے لیے دعا کریں، اللہ کا شکر ہے سب خیریت سے ہیں، چند ساتھی زخمی ہوئے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ ایک ساتھی جاں بحق ہوئے ہیں’۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اس پر انکوائری ہونی چاہیے لیکن ہمارے حوصلے بلند ہیں، آزادی کی تحریک رکے گی نہیں، عمران خان خیریت سے ہیں، میں کنٹینر میں دیکھ رہے ہیں، بتایا جارہا ہے خان صاحب خیریت سے ہیں’۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں فرخ حبیب نے کہا کہ ‘بزدلوں نے اپنی اوقات دکھا دی ہے، عمران خان صاحب زخمی ہیں، اللہ تعالی ان کو محفوظ رکھے’۔پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کے دوران ٹانگ میں گولی لگنے کی وجہ سے عمران خان زخمی ہیں اور یہ ٹارگٹڈ حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سمیت عمر چٹھہ اور فیصل جاوید بھی زخمی ہیں۔
قبل ازیں کنٹینر سے اعلانات کیے جا رہے تھے کہ عمران خان خیریت سے ہیں تاہم فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمران خان کو کنٹینر سے گاڑی میں بیٹھا کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران عمران خان کے کنٹینر کے قریب فائرنگ کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ضلع گوجرانوالہ کے تھانہ کنجاہ کی پولیس کی جانب سے گرفتار مبینہ حملہ آور کے بیان کی ویڈیو جاری کی گئی جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ ‘یہ اس لیے کیا عمران لوگوں کو گمراہ کر رہا تھا اور مجھ سے یہ چیز دیکھی نہیں گئی، اس لیے مارنے کی کوشش کی’۔انہوں نے کہا کہ ‘مارنے کی پوری کوشش کی، صرف اور صرف عمران کو ، میں سوچا ادھر آذان ہو رہی ہے وہاں ڈیک لگا کر شور کر رہے تھے، یہ میری ضمیر نے اچھا نہیں مانا’۔
پولیس کے سوال پر اس نے کہا کہ ‘اچانک فیصلہ کیا، صبح سے، جس دن سے یہ لاہور سے چلا ہے، اس دن سے یہ سازش سوچی کہ میں نے اس کو مارنا ہے’۔ملزم نے کہا کہ ‘میرے پیچھے کوئی نہیں ہے، میں اکیلا ہوں، گھر سے اپنی بائیک پر آیا ہوں، بائیک ماموں کی دکان پر چھوڑ دیا، ان کی موٹرسائیکل کی دکان ہے’۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ جو لوگ بھی عمران خان کو ڈرانے دھمکانے کی کوششیں کر رہے ہیں ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ اس سے پاکستان میں غیریقینی صورت حال پیدا ہوگی اور عوام مزیدمشتعل ہوں گے۔سابق گورنر عمران اسمٰعیل نے کہا کہ عمران خان کو قتل کرنے کے لیے 6 فائر کیے گئے اور یہ فائرنگ ڈرانے دھمکانے کے لیے نہیں ہوئی۔عمران اسمٰعیل نے کہا کہ جب حملہ ہوا تو میں عمران خان کے ساتھ کھڑا تھا جب ایک شخص نے بندوق نکال کر سامنے سے فائرنگ شروع کردی۔
انہوں نے کہا کہ میں رانا ثنااللہ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ تم نے عمران خان کے خلاف جو زہریلی زبان استعمال کی تھی اس کے نتیجے میں آج کے واقعے کی ایف آئی آر تم پر داخل کرائیں گے۔
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ عمران خان کو بائیں ٹانگ میں 3 گولیاں لگی ہیں لیکن میں خان صاحب کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے فائرنگ کے باوجود بھی سب کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ گھبراؤ مت کچھ نہیں ہوگا۔
وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویزالہٰی نے پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کے کنٹینر کے قریب فائرنگ کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے اور فائرنگ میں ملوث ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں، فائرنگ کا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان کے زخمی ہونے کے باوجود مارچ ہر صورت جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہیں لیکن آج وہ ریڈ لائن کراس کرنے کی کوشش کی گئی ہے، عمران خان کو ابھی جانتے نہیں، وہ آخری سانس تک لڑے گا اور اس کی قوم بھی آخری سانس تک لڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مارچ ہر صورت جاری رہے گا، حقیقی آزادی کی جنگ جاری رہے گی۔وزیر آباد: لانگ مارچ پر فائرنگ، عمران خان سمیت متعدد رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار
دریں اثنا پاکستا تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر صحت پنجاب یاسمین راشدنے کہا ہے کہ پارٹی چیئرمین عمران خان کو دونوں ٹانگوں میں گولیاں لگی ہیں۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں یاسمین راشد نے بتایا کہ الحمدللہ عمران خان کی صحت بہتر ہے، انہیں اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان پر فائرنگ کرنے والے دو حملہ آور تھے۔
سابق وزیر اعظم پر وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ کے دوران مسلح شخص کی جانب سے اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ کنٹینر پر دیگر راہنماؤں کے ساتھ موجود تھے۔ فائرنگ سے 6 افراد زخمی ہوئے جبکہ ایک شخص موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
فائرنگ کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور کینٹینر پر موجود رہنما بھی گھبرا گئے۔ فائرنگ کے وقت قافلہ ظفر علی خان چوک کے قریب پہنچا تھا۔ کارکنان عمران خان کو ہاتھوں میں اٹھا کر کنٹینر سے گاڑی میں لے کر روانہ ہوئے۔
دریں اثناء مبینہ حملہ نے کہا ہے کہ میرا ٹارگٹ صرف عمران خان تھا اور کسی کو نہیں مارنا چاہتا تھا۔پولیس کو دیے گئے بیان میں اس کا کہنا ہے کہ میں نے عمران خان کو پوری طرح مارنے کی کوشش کی تھی،ان کو اچانک مارنے کا فیصلہ کیا۔مبینہ حملہ آور نے کہا کہ اپنی موٹرسائیکل پر آیا جو ماموں کی دکان پر کھڑی ہے، میرے پیچھے کوئی نہیں تنہا عمران خان کو مارنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان کے صدر عارف علوی نے سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ کو بزدلانہ اور مکر و فریب سے پُر قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کے سابق بہادر وزیر اعظم پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتاہوں۔انہوں نے لکھا کہ افسوسناک واقعے پر حکام بالا سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے، واقعے کے دوران جاں بحق ہونے والے سیاسی کارکن کے اہل خانہ سے تعزیت کرتا ہوں۔
صدر علوی نے کہا کہ عمران خان کے قاتلانہ حملے میں بچ جانے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں، یہ حملہ افسوسناک، تشویشناک، مکرو فریب سے پُر اوربزدلانہ ہے۔نہوں نے مزید لکھا کہ عمران خان ٹانگ میں چند گولیاں لگنے سے زخمی ہیں، امید ہے کہ عمران خان کی حالت نازک نہیں ہے، اللہ تعالیٰ ان کو اور تمام زخمیوں کو صحت عطا فرمائے۔
واضح رہے کہ آج وزیرآباد میں حقیقی آزادی مارچ میں کنٹینر کے قریب فائرنگ ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں عمران خان سمیت 6 افراد زخمی ہوئے جبکہ ایک شخص جاں بحق ہوا۔فائرنگ کے بعد مارچ میں بھگدڑ مچی اور کینٹینر پر موجود رہنما بھی گھبرا گئے، فائرنگ کے بعد کارکنان عمران خان کو ہاتھوں اٹھا کر کنٹینر سے گاڑی میں لیکر روانہ ہوئے۔ٹانگ پر گولی لگنے کے باوجود عمران خان نے مسکراتے ہوئے کارکنوں کو ہاتھ ہلایا اور گاڑی میں سوار ہوکر لاہور کی جانب روانہ ہوئے۔

یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img