نئی سوچ کےساتھ آگے بڑھنا ہو گا اور نئی بلندیوں کو چھونا ہو گا ۔ان خیالات کا اظہار ملک کے وزیر اعظم نریندرا مودی نے جموں وکشمیر یوٹی کے روزگار میلے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پرانے چیلنجز کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور نئی راہیں تلاش کرنی چاہیے ۔
اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد جموں وکشمیر خاصکر وادی کے حالات یکسر تبدیل ہو گئے ہیں ۔
مین اسٹریم سیاستدانو ں کےساتھ ساتھ علیحدگی پسند ذہن رکھنے والے سیاستدان بھی بدل رہے ہیں، جہاں تک نوجوان پود کا تعلق ہے وہ اچھا روزگار اور خوشحال زندگی چاہتی ہے ۔
یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وادی میں زیادہ تر لوگ یاتو حریت والوں کے ہمدرد تھے یا پھر خوف وڈر کی بنیاد پر خود کو ان طاقتوں کےساتھ کسی نہ کسی طریقے سے وابستہ رکھنا چاہتے تھے جن میں عام لوگوں کےساتھ ساتھ سرکاری ملازمین ،سیول اور پولیس آفیسر اور اکثر سیاستدان بھی شامل تھے ۔
اب جب زمینی صورتحال پوری طرح سے تبدیل ہوتی جا رہی ہے جس کا اعتراف ملک کی سیاسی قیادت بھی کرتی ہے اور وادی کے عام لوگ بھی جیسا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہمیں پرانا سب کچھ بھول کر نئی منزلوں کو تلاش کر کے آگے بڑھنا چاہیے، پھر ملک کی سیاسی قیادت پر لازم ہے کہ وہ تمام لوگوں کی پرانی غلطیوں کو معاف کر کے انہیں لوگوں کی خدمت کرنے کا موقعہ دینا چاہیے ،جیسے کہ علیحدگی پسند مین اسٹریم میںآچکے ہیں یا آرہے ہیں اور انہیں مرکزی حکومت سرپر ہاتھ رکھ رہی ہے ۔
اسی طرح ان لوگوں کو بھی معاف کرنا چاہیے جو مختلف کیسوں میں بند ہیں کیونکہ انکے پیچھے لوگوں کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے ۔
ان اقدامات سے جموں وکشمیر پوری طرح سے تبدیل ہو جائے گا اور دشمنوں کو کوئی بھی فرد بہکانے کا موقعہ نہیں ملے گا، جیسا کہ 1987ءکے انتخابات کے بعد ہوا تھا کہ چند نوجوان پاکستان کے بہکاوے میںآئے تھے اور انہوں نے ہتھیار اُٹھاکر پورے جموں وکشمیر کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ چلنے کیلئے مجبور کیا تھا ۔
لہٰذا موقعہ غنیمت جان کر مرکزی حکومت عام معافی کا اعلان کرنا چاہیے اور جو لوگ پھر بھی ادھر اُدھر جانے کی بات کرینگے، اُنہیں سزا دی جائے ۔





