سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں برس کے دوران جموں وکشمیر میں کل ملا کر ایک کروڑ62لاکھ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی آمد ہوئی ہے جو کہ گذشتہ 75برسوں میں ایک ریکارڈ ہے ۔ان سیاحوں میں وہ یاتری بھی شامل ہیں جنہوں نے امرناتھ گپھااور ماتاویشنو دیوی جیسے مذہبی مقامات پر حاضری دی ۔
ان سیاحوں کی دیکھ ریکھ اور سیاحتی شعبے کو بہتر بنانے اور سیاحوں کے آسان سفر کیلئے 786کروڑ روپے بھی مختص رکھے گئے جو کہ گذشتہ برس کی نسبت 184فیصد زیاد ہ تصور کئے جارہے ہیں ۔جموں وکشمیر خاصکر وادی واقعی پورے ملک میں ایک ایسی خوبصورت اور دلفریب جگہ ہے جہاں انسان تروتازہ آب وہوا سے روحانی سکون محسوس کرتاہے ۔
سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نہ صرف جموں وکشمیر کے بہت سارے لوگوں کو روزگار حاصل ہوتا ہے بلکہ ان کی آمد سے کھوئی ہوئی وہ شناخت اور پیار محبت واپس آسکتی ہے جس کو گذشتہ 3دہائیوں کے نامساعد حالات کے دوران زبردست نقصان اور ٹھیس پہنچی ہے کیونکہ جموں وکشمیر خاصکر وادی کے سبھی لوگوں کو ملک اور بیرونی ممالک میں دہشت پسند اور شدت پسندی کے کھاتے میں ڈال دیا گیا تھا اور یہاں کے ہر فرد سے نفرت کا اظہار کیا گیا اور سبھی کو شک کی نظر سے دیکھنا شروع کیا گیا ۔
سیاحوں کی اچھی خاصی آمد سے یہ پیغام عام ہو جائے گا کہ اہلیان جموں وکشمیر پیار محبت ،ہمدردی اور بھائی چارے کے نہ صرف عادی ہیں بلکہ مہمان نوازی میں بھی ان کاکوئی ثانی نہیں ۔سیاحتی شعبے کی اس بڑھتی ہوئی ترقی سے نہ صرف خوشگوار ماحول قائم ہو جائے گا بلکہ لوگ اقتصادی طور طاقتور بن جائیں گے جو کہ ہر کشمیری کی آرزو وتمنا ءہے ۔
سرکار اور انتظامیہ پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سیاحوں کی آسانی اور بہتری کیلئے بڑے پیمانے پر ضروری اقدامات کرے تاکہ یہاں آنے والے سیاحوں کو کسی قسم کے مشکلات ومسائل سے دوچار نہ ہونا پڑے ۔





