بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
12.9 C
Srinagar

کیرلہ کے دو انجیئنر ماحولیات اور اعضا عطیہ کرنے کا پیغام عام کرنے کے لئے سائیکلوں پر سری نگر پہنچے

سری نگر،27 اکتوبر : صاف و شفاف ماحولیات اور اعضا عطیہ کرنے کے پیغام کو عام کرنے کے لئے کیرلہ سے تعلق رکھنے والے دو میکانیکل انجینئرنگ طالب علموں کو سائیکلوں پر کشمیر پہنچنے میں قریب ایک ماہ کا وقت لگ گیا۔
صاف و شفاف ماحولیات اور اعضا عطیہ کرنے کے متعلق جانکاری مہم چلانے کے لئے دو میکانیکل انجینئرنگ طالب علم 24 سالہ جگدیش اور26 سالہ شرندی سیٹی 35 سو کلو میٹروں کی طویل مسافت سائیکلوں پر طے کرنے کے بعد 26 اکتوبر کو سیاحتی مقام گلمرگ پہنچے۔
انہوں نے یہ سفر کرناٹک سے شروع کیا اور وہ یہ مہم ’گو گرین بفور گرین گوز‘ اور لائف از گفٹ پاس اٹ آن‘ کے بینر کے تحت چلا رہے ہیں۔
دونوں انجینئرز جو ’ایشین پینٹز‘ کے ساتھ کام کر رہے، ایک غیر سرکاری تنظیم ’سینٹر فار انٹگریٹڈ لرننگ‘ اور دوسری عالمی سطح کی غیر سرکاری تنظیموں کے خرچے پر یہ مہم چلا رہے ہیں۔
جگدیش نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’چونکہ ہم جنوبی بھارت سے تعلق رکھتے ہیں لہذا ہمیں یہاں تک سفر کرنے کے دوران مختلف مزاجوں کے موسم کا سامنا کرنا پڑا اور کرناٹک سے یہاں تک آنے کے لئے ہمیں آٹھ ریاستوں سے گذرنا ہڑا‘۔
انہوں نے کہا: ’جب ہم نے سفر شروع کیا تو بارش ہو رہی تھی اور ہم آگے بڑھتے گئے تو گرم موسم نے ہمارا استقبال کیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ سری نگر پہنچے تو پہلی بار اس قدر شدید سردی دیکھی اور گلمرگ میں ہم پہلی بار برف باری سے لطف اندوز ہوئے۔
موصوف انجینئر نے کشمیر کی قدرتی خوبصورتی کی تعریفیں کرتے ہوئے کہا: ’کشمیر انتہائی خوبصورت جگہ ہے جس کو سبزہ زار کی ایک چادر نے پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے‘۔
انہوں نے کہا: ’یہ ہماری توقعات سے بھی زیادہ خوبصورت ہے اور یہ ’گو گرین بفور گرین گوز‘ کے تصور اور پیغام کو عام کرنے کے لئے سب سے بہترین جگہ ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم اس سے پہلے گجرات اور راجستھان بھی گئے وہاں بھی سبزار زار ہیں لیکن یہاں بات ہی کچھ الگ ہے یہاں ہر سو سبزہ ہی سبزہ ہے‘۔
جگدیش نے کہا کہ ہم پہلی بار کشمیر آئے ہیں اور سال گذشتہ ہم نے سائیکلوں پر منالی، لداخ اور کھاردنگلہ پاس کا سفر کیا۔
کشمیریوں کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا: ’کشمیریوں کے لئے ہمارا بس یہی پیغام ہے کہ اس سبزہ زار کو کسی بھی قیمت پر بر قرار رکھیں اور اعضا عطیہ دینے کے تصور کو بھی اختیار کریں‘۔
انہوں نے کہا کہ اعضا عطیہ کرنے کے متعلق بیشتر لوگ بے خبر ہیں لوگوں کو چاہئے کہ کسی کی زندگی بچانے کے لئے اعضا عطیہ کریں۔
انہوں نے ان تمام لوگوں اور غیر سرکاری تنظیموں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کا یہ سفر پایہ تکیمل تک پہنچانے میں درمے یا سخنے ان کو مدد فراہم کی۔
ان کا کہنا تھا: ’ہمارے ملک میں مختلف مذہبوں، ثقافتوں اور زبانوں کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں‘۔
موصوف نے کہا کہ ہمارا ملک بہت ہی خوبصورت ملک ہے کیونکہ سفر کے دوران ہم مختلف لوگوں سے ملے جنہوں نے ہمیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے میں کوئی گریز نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوران سفر ہم اجنبیوں سے ملے جن سے ہم نے دلچسپ کہانیاں سنی جو ہمارے ذہنوں میں ہمیشہ محفوظ رہیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کی آٹھ مختلف ریاستوں کے کلچر، کھانے پینے اور دیگر چیزوں سے واقف ہوئے جو ایک اچھا تجربہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سفر یہ خوبصورت یادیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی۔

یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img