پاکستان کی سیاست میں اُس وقت زبردست کھلبلی مچ گئی جب سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ عمران خان کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نااہل قرار دیا ۔
یہ کیس توشہ خانہ سے متعلق اُن تحائف سے متعلق تھا ،جو بحیثیت وزیر اعظم عمران خان نے حاصل کئے تھے اور سرکاری خزانے میں جمع کرنے کی بجائے فروخت کئے تھے ۔
چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان سلطان سکندر راجا کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے یہ فیصلہ سنایا ۔اس فیصلے کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں اور حساس جگہوں پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ۔
تاہم تحریک انصاف کے عہدیداروں کاکہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں پاکستان سپریم کوٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیںگے ۔
جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے اس ملک میں کبھی بھی سیاسی استحکام نہیں رہا ہے اور نہ ہی کسی حکمران کو اپنی مدت پوری کرنے کاموقعہ دیا گیا ،کیونکہ اس ملک میں جمہوری نظام کو کبھی بھی پھلنے پھولنے نہیں دیا گیا بلکہ ہر وقت فوجی سربراہوں نے حکمرانوں کا تختہ پلٹ کر آمریت کو پروان چڑھایا ،یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کے اکثر حکمران یا تو گولیوں کے شکار ہو گئے یا پھر سولی پر چڑھائے گئے ۔
جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے ،یہ واحد سیاسی لیڈرہیں جس کو ابھی تک جلائی وطن نہیں کیا گیا یا پھر جیل میں قیدنہیں کیا گیا ،کیونکہ پاکستانی فوجی حکام کو اب یہ احساس ہونے لگا ہے کہ پوری دنیا کی نظریں حکومتوں پر ہوتی ہیں اور آج کل سوشل میڈیا کا بول بالا ہے ،لہٰذا وہ یعنی فوجی حکمران ڈر محسوس کر رہے ہیں کہ کہیں اُنہیں خفت نہ اُٹھانی پڑے ورنہ عمران خان کو کسی نہ کسی جرم میں سزا موت یا ملک بدر ہونے کی سزاسنائی گئی ہوتی جس طرح نواز شریف اور جنرل پرویز مشرف کو سنائی گئی ۔
بہرحال پاکستان میں بدلتی سیاسی صورتحال کے پیش نظر بھارت کو چوکنا رہنا چاہیے کیونکہ جب بھی پاکستان میں کسی قسم کی تتر بتر ہوتی ہے تو فوجی حکام عوام کی توجہ تبدیل کرنے کیلئے بھارت میںکوئی نہ کوئی خبر بنانے کی طاق میں ہوتے ہیں ،ویسے بھی ملک کے حفاظتی دستے ہمیشہ چوکنا رہتے ہیں اور ملک کے پالیسی سازوں کی تمام بدلتی صورتحال پر نظر یں رہتی ہیں ۔
تاہم پھر بھی خبردار رہنے کی بے حد ضرورت ہے کیونکہ اپنا عیب چھپانے کیلئے پاکستان کچھ بھی کر سکتا ہے ۔





