موسمی تبدیلی کےساتھ ہی وادی میں موسمی بیماریوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔اگر گھرانوں میں کھانسی ،زکام اور گلے کی بیماری اور بخار شروع ہوا ہے ۔یہ پہلا موقعہ نہیں ہے بلکہ جب بھی وادی میں موسم تبدیل ہونے لگتا ہے ،تو اس طرح کی معمولی بیماریاں ہر گھر کے دروازے پر دستک دیتی ہیں۔
پہلے ایا م میں اگرچہ ان بیماریو ں کا علاج دیسی طریقے سے کیا جارہا تھا، تاہم اب نہ وہ وقت رہا اور وہ لوگ،جو اس طرح کے دیسی علاج پریقین رکھتے تھے اور قبل ازوقت موسم کے بدلنے کا انتظار کرتے تھے۔
چاہے سردی کا موسم آنے والا ہوتا تھا یا گرمی کا یا پھر بہار کی آمد ہوتی تھی تو لوگ ان معمولی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہوتے تھے چونکہ اب میڈیکل سائنس نے کافی زیادہ ترقی کی اور ہر قسم کی ادویات بازاروں میں دستیاب ہیں لیکن پھر بھی ان معمولی بیماریوں کو ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے ۔
کہا جارہا ہے کہ مختلف ادویات بنانے والی کمپنیاں کالٹی کنٹرول پر زیادہ زور نہیں دے رہی ہیں جہاں تک ملک کے مختلف علاقوں کا تعلق ہے، وہاں ابھی بھی دیسی علاج پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔
مختلف قسم کی بیماریوں کو ٹھیک کرنے کیلئے دیسی ادویات استعمال کی جارہی ہیں ۔ان ادویات کی بہت بڑی خوبی یہ ہے کہ ان سے انسان کو مزید اندرونی نقصانات سے دوچار نہیں ہونا پڑتا ہے جیسا کہ مختلف انگریزی ادویات سے ہو تاہے، جیسا کہ ماہرین ہمیشہ کہتے ہیں ۔
سردیوں میں وادی کے بیشتر عوام ہڈیوں اور جوڑوں کے درد سے پریشان ہو رہے ہیں اور شدید درد کو روکنے کیلئے پین کلر یعنی درد کی ٹکیو ںکا استعمال کرتے ہیں ،جو انتہائی نقصان دہ ہے ۔
ان ادویات سے گردوں کی خرابی بھی ہوتی ہے اور معدے کی بھی ۔لہٰذا لوگوں کو چاہیے کہ موسمی تبدیلی کے دوران کھانسی ،زکام ،گلے میں خراش اور بخار جیسی معمولی بیماریوں کیلئے دیسی علاج کر کے خود کو محفوظ رکھیں تاکہ خدانخواستہ بہت زیادہ ادویا ت کا استعمال کر کے مزید مشکلات خود کیلئے پیدا نہ کریں ،غالباً ان ہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری سطح پر بھی ایورویدک اور دیگر دیسی علاج پر زور دیا جاتا ہے تاکہ انسانی زندگیاں محفوظ رہ سکے ۔





