جہلم کے کنارے راہل کے دل میں یہ خیال آگیا کہ دنیا میں اکثر لوگ خدایا بھگوان بننے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ ہر لحاظ سے سراسر غلط ہے ۔
وہ غریب اور کمزور لوگوں کو مختلف طریقو ں سے مدد کرنا چاہتے ہیں کسی کو ملازمت فراہم کرتے ہیں کسی کو تجارت کے اصول سکھاتے ہیں اور کسی کو بہتر انسان بننے کی تعلیم دیتے ہیں ۔
یہ سب چیز یں اگرچہ انسان کیلئے ہر کسی مذہبی رہنما نے ارشاد فرمائے ہیں، ہر انسان کو اسطرح کے نیک کام ضرور کرنے چاہیے لیکن من میں یہ ہرگز نہیں سوچنا چاہیے کہ میںکسی کی مدد کر کے،کسی کو روز گار دے کر ،کسی کو تعلیم وتربیت دے کر، اچھا انسان یا سرمایہ دار یا قابل وفہیم بنا سکوں ،یہ سوچنا سراسر غلط ہے !کیا اصل میں تقدیر بنانے والے کے ہاتھ میں سب کچھ ہوتا ہے، وہ کسی کے حق میں خوشی ومسرت اور کسی کے حق میں غم دیتا ہے ۔
کسی کے حق میں ہنسی مذاق اور کسی کے حق میں رونا نصیب لکھتا ہے ۔کسی کے حق میں قابلیت عطا کرتا ہے کسی کو سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں دیتا ہے ۔لہٰذا خدایا بھگوان بننا کسی کےلئے جائز نہیں ۔۔نہ بن سکتا ہے ۔





