
شوکت ساحل
زندگی ایک مسلسل کشمکش کا نام ہے ۔یہ ہر موقعے اور مرحلے پر ایک نیا چیلنج لیکر ہر کسی کے سامنے آتی ہے ،یہ بعض اوقات آپ کو ایسے حالات پر لا کھڑا کردیتی ہے،جہاں انسان سوچ کی گہرائیوں میں غرق ہوجاتا ہے اور ایسی بھول بھلائیوں میں لیجاتی ہے ،جہاں سے نکلنا انتہائی مشکل پر ناممکن نہیں ہوتا ہے ۔

ایک تحقیق کے مطابق انسان کی سب سے بدترحالت وہ ہے، جس میں وہ خود سے مطمئن نہیں ہوتا۔ یہ زندگی آپ کی اپنی ہے، اور زندگی و معیارِ زندگی کو بہترین بنانا آپ کے فرائض میں شامل ہے۔
اللہ کے حضور فرائض میں کوتاہی کی کوئی معافی نہیں ہے۔جب آپ ذمے داری قبول کرتے ہیں تو آپ کی سوچ کا رخ بدل جاتا ہے اور جب سوچ بدل جاتی ہے تو چیزوں کے معنی بھی بدل جاتے ہیں۔
وقت اور حالات بھی پہلے جیسے نہیں رہتے مگر یہ حالات ہم کو خود بدلنے ہیں، کوئی دوسرا نہیں بدلے گا۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں باوقار زندگی گزارنے، کچھ کر دکھانے، آگے بڑھنے اور منزلوں تک جانے کے لیے پیدا کیا ہے، لیکن انسان سستی، کاہلی اور آرام پسندی کو زندگی کا پسندیدہ مشغلہ بنا لیتا ہے، جس کی وجہ سے زندگی خاک اڑاتے گزر جاتی ہے۔
یاد رکھیں بلند خواب، واضح مقاصد، مضبوط حوصلہ اور مسلسل جدوجہد جیسے عوامل آپ کے اندر موجود ہیں تو آپ بہتر سے بہترین انسان بننے سے زیادہ دور نہیں ہیں۔
لہٰذا پہلے اپنا معیارِ فکر و نظر بہتر بنائیں، اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزاریں، بہتر سے بہترین بننے کے سفر پر روانہ ہوں اور اپنی جواں مردی دکھا دیں۔
یعنی مسائل اور چیلنجز کا مقابلہ کریں۔مشہور مغربی مصنفہ ہیلن کیلر جو نابینا تھیں، ان کا کہنا ہے کہ ’قدرت نے مجھے بہت کچھ عطا کیا ہے اور میرے پاس یہ سوچنے کے لیے وقت نہیں ہے کہ مجھے کیا کچھ نہیں ملا۔‘ آپ اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر لوگوں کے لیے مفید اور دنیا میں تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں اور ضرور بنیں۔ اس کے لیے آپ کو اپنی زندگی میں بہتر سے بہترین بننا ہے۔
بہتر سے بہترین بننے کے لیے پ±راعتماد رہنا سیکھیں۔ کسی بھی کام کو کامیابی کے ساتھ کرنے کے لیے پراعتماد ہونا اور رہنا ایک اہم اور طاقت ور محرک ہے۔
ناکامی کی ایک اہم وجہ خود اعتمادی کا فقدان ہے ،جو کامیابی اور ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ایسے میں فرد کو یقین نہیں ہوتا کہ وہ کوئی کام کرسکے گا۔
ایسے لوگ دوسرے افراد کے سامنے کوئی کام نہیں کرسکتے۔ مثلاً کسی سے سوال نہیں پوچھ سکتے اور اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرسکتے۔
ایسے افراد کو اپنی صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد نہیں ہوتا، اور وہ ہر شعبہ ہائے زندگی میں ناکام ہوجاتے ہیں۔
خود اعتمادی نہ ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں جن کا مطالعہ کیا جائے مگر ان میں سب سے اہم ہے احساسِ کمتری۔اکثر اوقات ماضی کے ناخوش گوار واقعات احساسِ کمتری کو جنم دیتے ہیں۔
اگر انسان ان واقعات سے آگاہ ہو جائے اور پھر مناسب اقدامات کرے تو احساسِ کمتری سے چھٹکارا پا سکتا ہے۔
ایسے افراد کو اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ اس کائنات میں آپ جیسا کوئی نہیں ہے، یعنی آپ منفرد ہیں۔
اس کے علاوہ جسمانی نقائص پر توجہ اور موازنہ بھی خود اعتمادی میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ اپنی خامیوں اور محرومیوں کو بھول کر اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے پر توجہ دیں۔
اس سے آپ کی شخصیت بہتر سے بہترین بننا شروع ہو جائے گی۔قدرت نے انسان کو مختلف صلاحیتیں عطا کی ہیں، ان میں سے ایک کا نام سوچ ہے۔
زندگی کی اکثر خوشیاں اور مصائب ایک حد تک اسی سوچ کی پیداوار یا مرہونِ منت ہوتے ہیں۔ زندگی کو خوش گوار اور کامیاب بنانے کے لیے اپنی سوچ کو مثبت رکھیں۔ کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔





