بے چارے ہزاروں سرکاری ملازمین سردی شروع ہوتے ہی پریشان ہو رہے ہیں کیونکہ انہوں نے کبھی بھی منفی درجہ حرارت میں وادی میں کام نہیں کیا ہے، جو ایک زمانے میں دربارمﺅ کےساتھ جموں چلے جاتے تھے ۔
انہوں نے جموں میں اپنے مکان بھی تعمیر کئے تھے لیکن پھر بھی وہاں نہیں جاپاتے ہیں کیونکہ سرکار نے اُنہیں اس قدر ملازمت کرنے کیلئے پابند بنا دیا کہ وہ نوکری چھوڑ دینے کو ترجیح دیتے ہیں ۔
انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ دربارمﺅ کے خاتمے سے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے بچت ہوگئے جنہیں وہ یعنی انتظامیہ عوامی کاموں پر خرچ کر رہی ہے ۔
یہ دوسری بات ہے کہ جموں کے تاجر ،دکاندار اس مو کے خاتمے سے بے کار ہو گئے ہیںمگر پھر بھی وہ خوشی خوشی انتظامیہ کی جے جے کار کرتے ہیں ۔
ویسے بھی دربار مﺅ کی روایت راجہ مہاراجاﺅں اور اُسکے بعد سیاستدانوں نے اپنے اور اپنے دوست واحباب اور رشتہ داروں کیلئے برقرار رکھی تھی، جس سے عام لوگوں کو کوئی فائد ہ نہیں تھا بلکہ نقصان ہی نقصان ہوتا تھا ۔
اگر اس نقصان سے عوا م کو نجات مل گئی تو اچھی بات ہے لیکن اُن ملازموں ،افسران اور اُن کے گھر والوں کا خیال بھی رکھا جائے جو منفی درجہ حرارت کے عادی نہیں ہیں، انہیں کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی بہانے جموں بلانا چاہیے ۔





